ہم نہیں جانتے کشمیر میں کرفیو اٹھنے کے بعد کیا ہوگا، وزیراعظم

نیویارک(سی این پی)وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ کرفیو اٹھنے کیبعد کیا ہوگا،لیکن قتل عام کا خدشہ ہے، 80 لاکھ لوگ کشمیر میں محصور ہیں اس سے بڑی اور ریاستی دہشتگردی کیا ہوگی۔نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاملات کو معمول پر لانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی، سیکیورٹی کونسل اپنے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کراسکی جس کی وجہ سے کشمیری متاثر ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران کے مسئلے پر مزید بات نہیں کرسکتا، ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میں نے فوری طور پر صدرروحانی سے ملاقات کی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر عالمی خاموشی مایوس کن ہے، اگر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو اثرات پورے خطے پر پڑیں گے۔عمران خان نے کہا کہ کرفیو ہٹے گا تو کشمیریوں کا کیا رد عمل ہوگا؟ کیا وہ بھارتی سرکار کے اقدام کیخلاف خاموش رہیں گے؟ترک صدر کی جانب سے جنرل اسمبلی خطاب میں مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی تائید پر ترک صدر کے شکر گزار ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ترکی سے بہت اچھے تعلقات ہیں، ترک صدر آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے، جیسے ہی مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹے گا مودی کو بھی صورتحال کا اندازہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صرف اس لیے پابندیاں لگائی گئیں کیونکہ وہاں مسلمان ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ہندو آبادی پر کوئی سختی نہیں ہورہی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے یکجہتی کیلئے مسلم ممالک کوآواز اٹھانا ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں