دل کے امراض سے رونماہونے والی اموات کی شرح میں بتدریج اضافہ تکلیف دہ امرہے،لیفٹیننٹ جنرل نگارجوہر

راولپنڈی(سی این پی)لیفٹیننٹ جنرل نگارجوہر، سرجن جنرل پاکستان آرمی نے کہاکہ پاکستان ہماراگھر ہے ،اس کی حفاظت ہمارافرض ہے ،ملک کی ترقی تعلیم یافتہ اورصحت مند معاشرہ کے بناممکن نہیں، بچوں اورنوجوانوں میں دل کے امراض اوراس کی وجہ سے رونماہونے والی اموات کی شرح میں بتدریج اضافہ تکلیف دہ امرہے ،ایسے عوامل کواپنی زندگی سے ترک کرناہوگاجو دل کے عارضہ کاسبب بن رہے ہیں، روزمرہ زندگی میں متواتر استعمال ہونے والی تمباکو،میٹھی اورچکنائی سے بنی ہوئی اشیاء بنیادی وجہ ہیں،ہرڈیڑھ منٹ بعد دل کی بیماری کے ہاتھوں ایک انسانی جاں کاضیاع یہ سوچنے پرمجبورکررہاہے کہ دل کے امراض کی وجہ بننے والے عوامل کی روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی تشکیل دی جائے ،تاکہ صحت مندمعاشرہ پروان چڑھ سکے۔انھوںنے یہ بات “ورلڈہارٹ ڈے “پر منعقدہ سیمینار کے دوران کہی ،اس موقع پران کے ہمراہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر (اے ایف آئی سی) میجر جنرل فرحان طیب سمیت پاک آرمی کے اعلی افسران ،اہل خانہ ،پناہ کے ممبران،طبی ماہرین، اورسول سوسائٹی کے نمائندگا ن کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،قاری انوارالحق کی تلاوت قرآن پاک سے تقریب کاآغازہوا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (اے ایف آئی سی) میجر جنرل فرحان طیب نے کہاکہ آج کاپروگرام اپنی نوعیت کے حوالے سے بہت اہم ہے ،آج ہم دل کی بات کرینگے ،اوردل کے بناانسانی جسم بے کار پرزہ کی مانند ہے ،جب پاکستان وجود میں آیا توامراض قلب ،ہائی بلڈ پریشر،ذیابیطس جیسے موذی امراض کے ہاتھوں اموات کی شرح نہایت کم تھی،وقت کے ساتھ ساتھ حالات میں بتدریج تبدیلی واقع ہوئی،سادہ کی جگہ مرغن غذائوں ،پھولوں کے تازہ رس کی جگہ مصنوعی مشروبات نے لے لی،پیدل چلنے یاسائیکل کااستعمال کرنے والوں نے موٹرسائیکل اورگاڑیوں کااستعمال شروع کردیا،تعلیمی اداروں اورگلی محلوں میں کھیلنے کے گرائونڈ ناپید ہوئے تواس کی جگہ ٹی وی ،انٹرنیٹ نے لے لی ،جس کانتیجہ آج سب کے سامنے ہے ،جس قدر تیزی سے انسان نے ترقی کی ،اسی رفتار سے اپنی صحت کونظراندازکرتاچلاگیا،دل کی بیماری جسے عرف عام میں دل کادورہ یاہارٹ اٹیک کہاجاتاہے،یہ دورحاضر میں وباکی صورت اختیار کرچکاہے،اس خطرناک صورت حال کے پیش نظراے ایف آئی سی (AFIC)میں مئی 1984میںپاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ )کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی ،جس کامقصد عوام الناس کودل کی بیماریوں کے اسباب اورروک تھام سے متعلق آگاہ کرناہے، یہ زندگی قیمتی ہے ،اس کی قدرکریں، صدر پناہ میجر جنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی نے کہاکہ پاکستان میں دل کی بیماریاں اموات کی سب سے بڑی وجہ بن چکی ہیں،جن میں خطرناک حد تک اضافہ جاری ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO)کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میںروزانہ کی بنیادپر1100افراد،ہر گھنٹے کے دوران کم ازکم 46افراد ،جب کہ ہر ڈیڑھ منٹ بعد ایک انسان ہارٹ اٹیک کے ہاتھوںموت کاشکارہوتاہے،50فیصد سے زائد مریضوں میں سے اس مرض کی پہلی علامت ہارٹ اٹیک ہوتی ہے ،تقریبا30فیصد افراد ہسپتال پہنچے سے قبل ہی خالق حقیقی سے جاملتے ہیں،ایک تجزیے کے مطابق ہارٹ اٹیک کے پچاس فیصد مریض پینتالیس سے پچاس سال کے درمیان کی عمر سے تعلق رکھتے ہیں ،ہارٹ اٹیک کی وجہ بننے والے عوامل کی روک تھام کے لئے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ ) نے آگہی کابیڑہ اپنے سراٹھارکھاہے،،جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ دل کے امراض کی بڑی وجوہات میں سے ایک تمباکونوشی ،چینی اورچکنائی سے بنی ہوئی اشیاء کابے دریغ استعمال ہے ،سابق وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پشاور اور ماہر امراض قلب پروفیسر محمد حفیظ اللہ کے مطابق سگریٹ نوشی پاکستان میں امراض قلب اور اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے،سگریٹ نوشی اور تمباکوکی دیگر اقسام پر قابو پا کر، پاکستان میں دل کا دورہ پڑنے سے ہونے والی اموات میں 30 فیصدتک کمی لائی جاسکتی ہے،سگریٹ اورشوگری ڈرنکس کاباقاعدہ استعمال طبعی عمر میں کمی واقع کرتاہے ،لہذا ہمیں چاہیے کہ قدرتی غذائوں ،سبزیوں،پھلوں ،گوشت ،انڈے ،دودھ اورتازہ پانی کازیادہ سے زیادہ استعمال کواپنامعمول بنائیں ،تاکہ جاں لیوابیماریوں سے بچ سکیں،زندگی کی قدر کریں،صحت مند افراد کے ہاتھوں ہی صحت مندمعاشرہ تشکیل پاسکتاہے۔اس موقع پرشرکاء نے حکومت سے اپیل کی کہ دل کے امراض کی وجہ بننے والے عوامل کی روک تھام کے لئے موثرحکمت عملی تشکیل دی جائے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں