اسلام آباد(سی این پی) وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس میں معاشی اشارے نہایت مثبت اور بہتری کی جانب گامزن بتائے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق افراط زر کی شرح 9 فیصد کے قریب رہنے کا امکان ہے، ابتدائی 2 مہینوں میں مجموعی معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جولائی تا اگست 586.6 ارب کی ٹیکس وصولیاں کیں، گزشتہ سال اسی دورانیے میں 576 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔ ٹیکس وصولیوں میں شرح نمو 1.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حالات بہتر ہوں گے، پہلی سہ ماہی میں سال بہ سال افراط زر کی شرح کافی حد تک کم ہوگی۔وزارت خزانہ کے مطابق ستمبر 2020 میں افراط زر 7.8 سے 9 فیصد تک متوقع ہے، پہلی سہ ماہی میں افراط زر کی شرح 8.4 سے 9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ موسلا دھار بارشوں سے جنوبی پنجاب اور سندھ میں چند فصلوں کونقصان پہنچا، کاشت کاروں کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا۔ گنے اور چاول کو پانی کی بہتر فراہمی سے پیداوار میں بہتری کی توقع ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق اگست 2020 میں برآمدات 1.5 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی کے لیے برآمدات 5.2 سے 5.8 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ سال پہلی سہ ماہی میں 6 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر 6.2 سے 6.5 ارب ڈالر رہیں گی، گزشتہ سال اسی عرصے میں ترسیلات زر 5.4 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکائونٹ میں توازن آنے کا بھی امکان ہے۔
معاشرے میں اقامت دین کی ترویج کے لئے سوشل میڈیا سے مثبت استفادہ ناگزیر ہے۔ثمینہ سعید
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری
مخصوص نشستوں کا معاملہ : سنی اتحاد کونسل کی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر
ریمورٹ کنٹرول بم دھماکہ میں صحافی سمیت 3 شہید
سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے الگ ادارہ قائم
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ججز کی تقرریاں موجودہ رولز کے تحت کرنے پر اتفاق
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ چاند پر روانہ، صدر اور وزیراعظم کی سائنسدانوں کو مبارکباد
مسافر بس کھائی میں گر گئی، 10 مسافر جاں بحق
چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو، اسلامی نظریاتی کونسل اور یو این ایف پی اے کم عمری کی شادیوں کے صحت پر اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کے تحت کوشاں
صوبوں پر کمزور گروپوں کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کے قومی ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور