کراچی سانحہ کار ساز کو 13 برس بیت گئے،المناک واقعے کا معمہ تاحال حل نہ ہو سکا

کراچی(سی این پی)کراچی سانحہ کارساز کو 13 برس بیت گئے، المناک واقعے کا معمہ حل ہوسکا نہ ہی شہدا کے ورثا کے زخم بھر سکے۔ شہدا کی آج تیرہویں برسی منائی جارہی ہے۔بھٹو خاندان کی نڈر خاتون محترمہ بے نظیر بھٹو جلا وطنی کے بعد 18 اکتوبر 2007 کی سہ پہر کراچی پہنچیں، کراچی ائیرپورٹ سے آٹھ گھنٹے کا دورانیہ طے کرکے محترمہ کا کاررواں کارساز کے مقام پر پہنچا ہی تھا کہ اسقبالیہ ٹرک کے آگے ایک خود کش دھماکہ ہوا۔ہر طرف چیخ و پکار اور لاشوں کے انبار لگ گئے، امدادی ٹیمیں پہنچیں تو دوسرا دھماکہ ہوا، محترمہ اس حملے میں محفوظ رہیں تاہم 180 سے زائد افراد شہید اور500 کے قریب لوگ زخمی ہوئے جس میں کئی صحافی بھی شامل تھے۔سانحہ کارساز کا مقدمہ عزیز بھٹی تھانے میں درج کرکے تفتیش شروع کی گئی، دھماکہ میں ملنے والے خود کش حملہ آوار کے سر کا ڈی این اے کروایا گیا تاہم نادرا میں اس کا ریکارڈ موجود نہیں تھا، تحقیقات کے لئے ٹربیونل بھی قائم کیا گیا لیکن اسے کچھ عرصے بعد ختم کردیا گیا، کیس میں کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی اور یوں معاملہ سرد خانے کی نذر ہوگیا، شہدا کے ورثا تیرہ برس بعد بھی انصاف کی متلاشی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں