نیب کا ایک بار پھر شہباز شریف پر تحقیقات میں عدم تعاون کا الزام

لاہور(سی این پی) منی لانڈرنگ کیس میں قومی احتساب بیورو ( نیب)نے ایک بار پھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر تحقیقات میں عدم تعاون کا الزام لگا دیا اور کہا شہبازشریف نے بیرون ملک پراپرٹیز سے متعلق جواب نہیں دئیے۔تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ہونے والی تحقیقات سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آ گئی، تحقیقاتی رپورٹ میں شہباز شریف پر تحقیقات میں عدم تعاون کا الزام عائد کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف سے بیرون ملک خریدی گئی چار پراپرٹیز سے متعلق سوالات کئے گئے، جن کا انہوں نے جواب نہیں دیا اور 2005 سے 2020 تک ماہانہ اقساط پرنیب کو جواب نہ دیا۔شہباز شریف کے مطابق بزنس معاملات کو دیکھنے والا ملازم 2017 میں وفات پا چکا ہے۔ جب ان سے کاروباری معاملات چلانے والے دیگر ملازمین کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے تعاون نہیں کیا۔نیب رپورٹ کے مطابق شہباز شریف سے فیملی ممبران کے اکائونٹس میں آنے والی رقم بارے بھی پوچھ گچھ کی گئی لیکن انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔ شہباز شریف نے افضال بھٹی نامی شخص سے قرض لینے کے متعلق بھی کچھ نہیں بتایا، افضال بھٹی کے اکائونٹ سے سلمان شہباز کو رقوم کی منتقلی کی تفتیش کرنا باقی ہے۔اس سے قبل بھی نیب رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیشی افسروں سے کوئی تعاون نہیں کیا، لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے حاصل غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی سے متعلق شہباز شریف کے ڈکلیئرڈ اثاثوں میں کوئی ذکر نہیں ہے۔نیب کا کہنا تھا کہ 2019 میں شہباز شریف نے الیکشن کمیشن دستاویزات میں 2 لاکھ 63 ہزار 130 پائونڈ قرضہ پرائیویٹ افراد سے لینے کا ذکر کیا اور دعوی کیا کہ چاروں فلیٹس کے قرضے انیل مسرت نے ادا کئے جبکہ شہباز شریف نے 2009 سے 2018 تک 14 کروڑ 46 لاکھ 76 ہزار روپے کی کاروباری آمدن بھی ظاہر کی ہے لیکن اس آمدنی والے کاروبار اور اخراجات کی تفصیلات بھی نہیں دیں۔خیال رہے احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب کی جانب سے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انھیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، شہباز شریف کو 27اکتوبر تک کوٹ لکھپت جیل میں رکھا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں