اسلام آباد(سی این پی) سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ آئین او رقانون معاونین خصوصی کی تعیناتی سے نہیں روکتا اور وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے معاونین مقرر کرسکتا ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور مشیروں کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے معاونین مقرر کرسکتا ہے اور وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت حاصل کرسکتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ زلفی بخاری کیس میں معاونین خصوصی کے حوالے سے اصول طے کرچکی، اس کیس میں سپریم کورٹ نے قرار دیاکہ دوہری شہریت والامعاون خصوصی بن سکتا ہے، فیصلے میں یہ بھی طے ہوچکاکہ وزیراعظم معاون خصوصی رکھ سکتے ہیں۔جسٹس اعجاز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دوہری شہریت والوں کی ملک سے وفاداری پرشک نہیں کیا جاسکتا، آئین اورقانون معاونین خصوصی کی تعیناتی سے نہیں روکتا، آئین میں جس کام پر پابندی نا ہو اس کے کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تعیناتی کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھا۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ اپیل خارج کرنے کی وجوہات فیصلے میں جاری کی جائیں گی۔
کیا بیرون ملک جائیداد خریدنا غیر قانونی ہے؟
دبئی میں کتنے جرنلز، بیورو کریٹس اور بینکرز کی جائیدادیں ؟تفصیلات منظر عام پر آگئیں
دبئی ان لاکڈ میں نام آنے پربلاول، محسن نقوی، شرجیل میمن اور فیصل واڈا کی وضاحتیں
پاناما لیکس کے بعد دبئی ان لاکڈ کے نام سے نیا مالی سکینڈل منظر عام پر آگیا
بلاول بھٹو سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات
اسلام آباد ہائیکورٹ نےحکومت کو ٹیکس نان فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کرنے سے روک دیا
جماعت اسلامی کا 16 مئی سے حکومت کیخلاف مارچ کا اعلان
وزیر اعظم کا حکومت کی زیر ملکیت تمام اداروں کی نجکاری کا اعلان
جسٹس بابر ستار کا عدلیہ میں مداخلت پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایک اور خط
سرکاری محکموں میں بڑے پیمانے پر بھرتیوں کی منظوری