وفاقی ترقیاتی ادارے نے وزیراعظم کا بنی گالہ میں غیر قانونی گھرریگولائز کردیا

اسلام آباد(سی این پی)وفاقی ترقیاتی ادارے(سی ڈی اے) نے وزیراعظم عمران خان کی بنی گالہ میں غیر قانونی رہائشگاہ کو ریگولائز کردیا گیا،تفصیلات کے مطابق تین سال قبل بنی گالہ میں تجاوزات اور تعمیرات پر سپریم کورٹ کو عمران خان نے خط لکھا جس پراس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا اور وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) سے رپورٹ مانگی تو جواب میں سی ڈی اے نے 122 رہائشی اور کمرشل عمارتوں کی فہرست جمع کرا دی، جس میں درخواست گزارعمران خان کے گھر کو بھی غیر قانونی قرار دے دیاگیا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ریگولیشن 1992ء کے مطابق اسلام آباد کے زون تھری اور فور میں سی ڈی اے سے منظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے علاوہ کسی بھی قسم کی تعمیرات پر پابندی ہے۔ راول ڈیم اور اس سے ملحقہ دو کلومیٹر کا علاقے میں تعمیرات پر بھی پابندی ہے اور عمران خان کی بنی گالا میں رہائشگاہ آئی سی ٹی ریگولیشن کی خلاف ورزی ہے۔سی ڈی اے حکام کے مطابق زون تھری میں راول ڈیم اور اس سے ملحقہ علاقے کو نیشنل پارک ڈیکلیئر کیا گیا ہے، وائلڈ لائف آرڈیننس 1979 ء کے مطابق بھی نیشنل پارک اور راول ڈیم کے اطراف میں تعمیرات پر پابندی ہے۔سی ڈی اے نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ سی ڈی اے کی درخواست پر ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے اور تمام غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کی بھی ضرورت ہے۔تین سال کے بعدوفاقی ترقیاتی ادارے(سی ڈی اے) نے معمولی جرمانے پر حاکم وقت کے گھر کو ریگولائز کر دیا ہے، ذرائع کے مطابق نقشہ ترمیم شدہ بلڈنگ ریگولیشنز 2020 کے تحت منظور کیا گیا جبکہ ‏سی ڈی اے نے وزیراعظم کا بنی گالہ کا گھر 106روپے مربع فٹ کے حساب سے ریگولر کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نقشہ منظور کرانےکیلئے عمران خان نے 12 لاکھ چھ ہزارروپے جرمانہ بھی ادا کیا، یہ جرمانہ بغیر اجازت تعمیرات پر کیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نقشہ سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے منظورکیا،ریگولیشنز کے تحت اسلام آباد کا علاقہ بنی گالہ بھی منظور کرلیاگیا، زون 2 میں پہلے ہی فارم ہاؤس بنانے کی اجازت تھی۔واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت کے دیگر دیہی علاقوں ترلائی،جیگوٹ،ترنول،شاہ اللہ دتہ ،میرا آبادی سمیت دیگر علاقوں میں جہاں غریب عوام کے گھر ہیں انہیں ریگولائز نہیں کیا گیا مذکورہ علاقوں میں بجلی اور گیس کے نئے کنکشنز پرضلعی انتظامیہ اور سی ڈی اے نے پابندی عائد کر رکھی ہے،جس سے جہاں کئی سوالات جنم دیتے ہیں وہیں وفاقی ترقیاتی ادارے(سی ڈی اے) کی کارکردگی بھی عیاں ہوتی ہے؛

اپنا تبصرہ بھیجیں