اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے کوئی دبا ئونہیں، امارات کو پاکستان کا موقف بتادیا، شاہ محمود

ملتان(سی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے بارے میں یو اے ای کا موقف سنا اور اس پر پاکستان کا موقف بھی پیش کیا لہذا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ہم پر کوئی پریشر نہیں ہے۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد سے ملاقات کی اور دبئی کے وزیر خارجہ سے طویل نشست میں ویزا کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، متحدہ عرب امارت میں ویزہ کی پابندی عارضی ہے۔انہوں نے کہا کہ دبئی، شارجہ میں پاکستانیوں کی اکثریت روزگار کے لیے مقیم ہے، یو اے ای حکمران سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا، ویزا بندش کے معاملات جلد حل ہوجائیں گے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر یو اے ای کے حکمرانوں کو اعتماد میں لیا، اسرائیل کے بارے میں یو اے ای کا موقف سنا اور سمجھا، میں نے اسرائیل کے بارے میں پاکستان کا موقف پیش کیا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ہم پر کوئی پریشر نہیں ہے۔شاہ محمود نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل تک پاکستان کسی صورت اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا، ہم نے پاکستان کے مفادات کو پیش نظر رکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو جب بھی موقع ملا اس نے پاکستان کے مفادات کو زک پہنچانے کی کوشش کی، بھارت جعلی این جی اوز اور سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے، بھارت کی کوششیں یورپ نے بے نقاب کی ہیں، ہم نے 14 نومبر کو ثبوت کے ساتھ پریس کانفرنس میں بھارت کی دہشت گردی کو بے نقاب کیا جب کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے سامنے بھی ہم نے یہ تحفظات پیش کردیے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو پیغام دیا کہ آپ سرجیکل اسٹرائیک کرنا چاہتے ہیں یہ ہمارے علم میں ہے، بھارت سے کہا کہ ایسی حرکت مت کیجئے گا ہم بھرپور جواب دیں گے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اس کا نوٹس لے، بھارت نے ایسی کوئی حرکت کی تو ہمارا ایکشن فوری ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے جلسے بے سود ہیں، ان میں صرف سیاسی جماعتوں کے ورکرزہیں، عوام کی پذیرائی نہیں ملی جب کہ استعفوں پر پی ڈی ایم کی صفوں میں انتشار ہے، واضح طور پر کہتا ہوں پیپلز پارٹی استعفی نہیں دینا چاہتی اور مسلم لیگ ن میں 2 واضح دھڑے ہیں، ایک دھڑا استعفی دینا چاہتا ہے، دوسرے دھڑے کی نظر میں استعفی دینا پارٹی کا نقصان ہے، ان سے کہتا ہوں قوم کو گمراہ نہ کریں اگر سنجیدہ ہیں تو 31 دسمبر تک اپنے استعفے اسپیکر کو پہنچادیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں