کابل(سی این پی)طالبان سے مذاکرات کرنے والے افغان حکومتی وفد میں شامل ایک رکن حافظ منصورنے کہا ہے کہ طالبان کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ لڑائی کے ذریعے اقتدار حاصل کیا جا سکتا ہے جو خطرناک ذہنیت ہے، طالبان حملے روکنے پر آمادہ نہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حافظ منصور کے مطابق بعض ایسے ممالک جو گزشتہ دو دہائیوں میں افغانستان کی مدد کرتے رہے ہیں وہ ایک عبوری حکومت کے قیام کے لیے مدد کرنے کو تیار ہیں۔ یہ عبوری حکومت دراصل حکومت کی موجودہ شکل سے ایک نئی ہیئت میں تبدیلی کو ممکن بنائے گی جس پر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان اتفاق رائے ہو گا۔حافظ منصور کے مطابق امریکا کی یہ کوشش ہو گی کہ رواں برس مئی میں امریکی افواج کی مکمل واپسی سے قبل طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پا جائے ۔انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں کہ ایک عبوری حکومت کے قیام پر اتفاق رائے ہو جائے ،حکومتی ٹیم پیر چار جنوری کو دوحہ روانگی سے قبل افغان حکومت سے حتمی رہنمائی حاصل کرے گی۔ یہ مذاکرات منگل پانچ جنوری سے شروع ہونے ہیں۔
بھارت سے ابھی ہمارا مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں،دفتر خارجہ
شیر افضل مروت کوپی ٹی آئی کورکمیٹی اور سیاسی کمیٹی سے نکالنےکا حکم
پی ٹی آئی کا 9 مئی سے متعلق سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ
پنجاب اور سندھ اسمبلی میں سانحہ 9 مئی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور
ترقیاتی منصوبوں پر سیاستدانوں کی تختیاں لگانے پر ایک بار پھر پابندی عائد
عثمان ڈار کی والدہ گرفتار
9 مئی کو ملک سے دشمنی کرنے والے سزا سے نہیں بچ سکیں گے، وزیراعظم
9 مئی کا سیاہ باب رقم کرنے والوں سے کوئی سمجھوتہ ہوگا نہ ڈیل، آرمی چیف
ایک دہشت گرد جماعت نے پوری منصوبہ بندی سے جناح ہاؤس پر حملہ کیا،وزیر اعلیٰ پنجاب
9مئی کے اسپانسرز کا قوم کو پتہ چلنا چاہئے، خواجہ آصف