ماضی میں بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد(سی این پی)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں طویل المدت پالیسیوں کا نہ ہونا ہمارے لیے المیہ ہے، ہمارے یہاں لانگ ٹرم منصوبوں کے بجائے شارٹ ٹرم منصوبوں پر توجہ دی جاتی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، ایسے معاہدے کیے گئے کہ ہم بجلی استعمال کریں یا نہیں پیسہ دینا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ 2023 میں 1500 ارب روپے بجلی کیپسٹی پر خرچ کریں گے، گرمیوں میں بجلی کا استعمال زیادہ اور سردیوں میں کم ہوتا ہے، سردیوں میں بجلی کم استعمال کریں پھر بھی ہم پیسے دیتے ہیں، ماضی میں ایسے معاہدے کیے گئے جن میں کرپشن بھی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 50 سال بعد دو بڑے ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا، دونوں ڈیم سے پانی کے مسائل بھی حل ہوں گے اور بجلی بھی پیدا ہوگی، اگر وقت پر ڈیمز بناتے رہتے تو بجلی کی کیپسٹی 70 ہزار میگا واٹ ہوتی۔عمران خان نے کہا کہ ہم ہائیڈرو انرجی کی طرف بھی جارہے ہیں جو کلین انرجی ہے، کلین انرجی سے پانی کے مسائل بھی حل ہوں گے، ماضی کے بجلی معاہدوں میں کرپشن اور قلیل مدتی سوچ تھی، شارٹ ٹرمز سوچ کی وجہ سے ماضی میں مستقبل پر توجہ نہیں دی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ 2008 سے 2018 تک پاکستان میں تمام اداروں کو تباہ کیا گیا، ملکی قرضوں میں اضافہ کیا گیا لوٹ مار کی گئی، ہمارے دور میں 11 ہزار ارب روپے کے قرضے بڑھے، 11 ہزار ارب روپے میں سے 6 ہزار ارب روپے سود کی مد میں تھے، ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے بھی تین ہزار ارب کے قرضے بڑھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں