ہائیکورٹ حملہ کیس،کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا، ملوث لوگوں کو مثالی سزا ملنی چاہیے، جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد(سی این پی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں ریمارکس دیے کہ یہ ادارے کا معاملہ ہے اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا اور اس میں ملوث لوگوں کو مثالی سزا ملنی چاہیے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں عدالت پر حملے کے بعد بے قصور وکلا کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ گزارش کی تھی ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے صدر آئیں لیکن نہیں آئے، ہائیکورٹ پرحملہ کرنے والوں کی بار نشاندہی کرے تاکہ کسی بے قصورکو ہراساں نہ کیاجاسکے، جب سب اس کی مذمت بھی کرتے ہیں تو ملوث کی نشاندہی بھی کریں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہائیکورٹ پر حملہ کرنے والے سارے بار کے وکلا تھے، آدھے سے زائد کو جانتا ہوں، بارکے دونوں صدوربھی موجود تھے، ان کی بے بسی بھی میں نے دیکھی، جنہوں نے 5 گھنٹے ججزکو یرغمال رکھا وہ اس انتہائی گھنائونے جرم کے مرتکب ہوئے، یہ واقعہ بالکل غلط ہوا ہے اس میں ملوث لوگوں کو مثالی سزا ملنی چاہیے۔اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری سہیل اکبرچوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری سے مکالمہ کیا کہ ہائیکورٹ پر دھاوا بولا گیا ، یہ ناقابل برداشت ہے، عدالت ہدایات جاری کرچکی کہ صرف واقعہ میں ملوث وکلاکیخلاف کارروائی کریں، جن وکلا پر صرف شبہ ہے ان کے خلاف کارروائی سے روک دیا ہے۔جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے رپورٹ دی ہے کہ وکلا اور باران سے تعاون نہیں کررہے، اس وقت ذمہ داری بارزکی ہے، میں نے اپنی آنکھوں سے بارکے صدراورآپ سیکرٹری کوبے بس دیکھا، آپ سب کو معلوم ہے کہ یہ سب کس نے کیا، اس کے لیے کسی کمیشن کی ضرورت نہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھاکہ ایسا کسی سیاسی جماعت کے لوگوں نے کیا ہوتا تو ریاست ان کے ساتھ کیا کرتی؟ صرف میرا ایشو نہیں، 8 دیگر ججزکو بھی محصور رکھا گیا، یہ ادارے کا معاملہ ہے، کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا، اگر مگر نہیں چلے گا، قانون راستہ خود بنائے گا، میں نے چیف جسٹس پاکستان کو بھی بتایا کہ ایکشن لیکرہائیکورٹ کو میدان جنگ نہیں بننے دوں گا، میں نے کہا کہ آپ آئیں اور آکربے شک مجھے ماردیں مگر ایکشن لے کراس کو تماشہ نہیں بنائوں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں