صارفین کو کے الیکٹرک کے پنجے سے بچانے کے لیے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا اہم خط

اسلام آباد(سی این پی) کے الیکٹرک ثالثی معاہدے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر نے پاور ڈویژن کو اہم خط لکھ کر عوامی مفاد کے حق میں سوال اٹھا دیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر نے کے الیکٹرک صارفین کے حقوق کے تحفظ کے مقصد کے پیش نظر پاور ڈویژن کو خط لکھا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک سے پاور پرچیز معاہدے میں سود کی ادائیگیوں کا فارمولا طے شدہ ہے، اور وزارت خزانہ کے الیکٹرک کے ذمے واجبات کی ادائیگیوں کا پابند نہیں ہے۔انھوں نے لکھا کے الیکٹرک ثالثی معاہدے کے ٹی او آرز میں شفافیت اور مساوی اصولوں کا ذکر کیا جا رہا ہے، اس ذکر کا قانونی جواز نہیں، اگر یہ نکتہ تنازع کا سبب بن جائے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟کے الیکٹرک کے سابق سی ای او تابش گوہر نے واضح کیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایگریمنٹ کے تحت ادائیگیوں کی مد میں تاخیر پر سود ادا کرنا ہوگا، اور کس کے ذمے کیا واجبات ہیں اس کا تعین ثالث کرے گا۔انھوں نے لکھا کے الیکٹرک کے ذمے سے پی پی اے کو ہونے والی ادائیگیاں ٹیرف کے فرق سے منہا ہوں گی، اگر ایسا نہ ہوا تو کئی سوال اٹھتے ہیں، کیا کے الیکٹرک ثالثی معاہدے میں سود کا پورا بوجھ صارفین پر ڈلوانا چاہتی ہے؟ کیا کے الیکٹرک ثالثی معاہدے میں اپنے ذمے واجبات پر سود کی ادائیگی سے فرار چاہتی ہے؟ادھر ذرائع کا کہنا ہے کراچی کے لیے وفاق نیشنل گرڈ سے 2 ہزار میگا واٹ بجلی دینا چاہتا ہے، لیکن کے الیکٹرک تیار نہیں ہے، کے الیکٹرک ثالثی معاہدے میں ادائیگی کے لیے گارنٹی دینے پر رضا مند نہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے الیکٹرک وفاق کی جانب سے 800 میگا واٹ بجلی پر 250 ارب روپے کی نادہندہ بھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں