حکومت کے احتساب کے بلندوبانگ دعوے،راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی سہولت کار،افسران اوراہلکار وں نے کرپشن کے ریکارڈ توڑدیے،شہریوں کو نوسربازوں کے رحم و کرم پرچھوڑدیا،کوئی پرسان حال نہیں

“نوٹس دو اپنا حصہ لو”کے فارمولے پر کاربند آرڈی اے کے اہلکاراور افسران کروڑپتی بن گئے،آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے باجود کوئی روک ٹوک نہ کوئی پوچھنے والا،کئی سالوں سے سیٹوں پر براجمان اہلکاراورافسران غیر قانونی ہائوسنگ کے دھندے میں ملوث بااثر مافیا کے آلہ کار بن کر عوام دشمنی کرنے لگے

کرپشن کی گنگا میں کلروں سمیت اعلی افسران کی ڈبکیاں، رشوت وصولی ،دن دگنی رات چگنی ترقی ، سینکڑوں غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیز کی نصف کمائی آرڈی اے کے اہلکار و افسران وصول کرنے لگے ،کئی کاغذی سوسائٹیاں سادہ لوح شہریوں سے لوٹ مار کر چلتی بنی ،جعلی انتقالات ، فرد ، نقشوں سے کئی سوسائٹیوں کی منظوری کے انکشافات

کئی سالوں سے مختلف سیٹوں پر تعینات آرڈی اے اہلکاروں اور افسران کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے تو حقیقت کھل کرسامنے آئے گی ،آرڈی اے کیلئے غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں سونے کی چڑیا بن چکی ہیں، عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والا مافیا آرڈی اے کو انکا حصہ دے کر رفو چکر ہو جاتا ہے جسے پوچھنے والا کوئی نہیں

سرکاری کاغذات کی ٹیمپرنگ ،کلرکوں اور افسران کی رشوت خوری کے قصے زبان زد عام، آر ڈی اے کرپشن کا گڑھ، وفاقی وصوبائی حکومت، راولپنڈی انتظامیہ سمیت ذمہ دار ادارے کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جوکہ موجودہ حکومت کے احتساب اور کرپشن کے خاتمے کے دعوے پر سوالیہ نشان ہے

راولپنڈی (اشفاق خان مغل)حکومت کے احتساب کے بلندوبانگ نعروں اور دعوئوںکے باوجود صوبائی حکومت ووفاقی حکومت اور ضلعی انتظامیہ راولپنڈ ی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آرڈی اے) کے افسران و اہلکاروں کی کرپشن کے سامنے بے بس، آرڈی اے میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی ذرائع سے معلوم ہوا کہ جعلی انتقالات ، فرد ، نقشوں کے ذریعے کئی سوسائٹیوں کی منظوری کے انکشافات ہوئے،کرپشن کی گنگا میں کلروں سمیت اعلی افسران کی ڈبکیاں، راتوں رات کروڑپتی بن بیٹھے ہیں ۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے مختلف سیٹوں پر تعینات آرڈی اے اہلکاروں اور افسران کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے تو حقیقت کھل کرسامنے آئے گی ،آرڈی اے کیلئے غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں سونے کی چڑیا بن چکی ہیں جو عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر مال بناتی ہیں اور آرڈی اے کو انکا حصہ دے کر رفو چکر ہو جاتی ہیں اس وقت شہر بھر میں سینکڑوں جعلی ہائوسنگ سوسائٹیز کام کر رہی ہیں جن میںنیشنل ٹائون،گلشن اقبال موضع موہری غزن دھمیال کیمپ،خیابان ملت،او جی ڈی سی ایل ایمپلائز کواپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی موضع داہگل اڈیالہ،آزاد کشمیر ریڈیو کواپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی،گلشن علی وطن بلڈرز،جنجوعہ ٹائون،جناح ٹائون،خیبرہائوسنگ سوسائٹی،ثمرزار ہائوسنگ پراجیکٹ،خیابان قائد، حمزہ ٹائون اڈیالہ،گلبرگ ٹائون،لائرز کواپریٹوہائوسنگ سوسائٹی،گلزار ہائوسنگ اسکیم کوٹھہ کلاں،رسول ٹائون سیلی کون ویلی،الحرم سٹی ٹو،اسلام آباد ٹیلی کمیونیکشن ہائوسنگ اسکیم،گارڈن ٹائون شپ ،ایئر پورٹ ایمپلائز کواپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی گلزار قائد،سنگھر ٹائون موضع گنگال سروس روڈ،فضل ٹائون فیز ١،٢ایئر پورٹ لنک روڈ،پام سٹی سکیم ٣،لائرز ٹائون شپ کواپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی،ٹی اینڈ ٹی کالونی مورگاہ،المسلم اسٹیٹ اڈیالہ روڈ،جابر کالونی،عثمان بلاک ایئر پورٹ لنک روڈ،جوبلی ٹائون مہری غزن دھمیال روڈ،فیڈریشن آف ایمپلائز کواپریٹو ہائوسنگ اسکیم،نیشنل ٹائون جٹال ، البدر موٹر وے سٹیئ،نائٹ فورمین سٹی،گلشن مصطفی،جموںکشمیر ہائوسنگ سوسائٹی،خیبر ماڈل ٹائون،سارہ ٹائون،الابراہیم سٹی،ایس ایس آر اینڈ کو،الجنت سٹی،الحرمین سٹی،ہیون گارڈن،علی مولا موٹر وے سٹی،کلاسک سٹی،دوبئی سٹی،راولپنڈی گرین سٹی،گلشن شہر یار،گلشن سبحان،گلشن محمدی،گلشن بٹگرام،حنا ٹائون،انڈس سٹی،اسلام آباد گرین ویلی،جعفریہ ٹائون،خان ماڈل ٹائون،خیبر سٹی،خیبر گارڈن،نیلم ویلی،موٹر وے ویو سٹی،نیشنل اینگرو سوسائٹی،نیو اسلام آباد سٹی،نیو اسلام آباد فارمنگ،پارک ہائوسنگ سوسائٹی،پیس سٹی،راول گارڈن،سعد ٹائون،صالح ٹائون،صنم ویلی،اسامہ ٹائون،عنایت سٹی ،بلیو ولڈسٹی وغیرہ شامل ہیں۔ پیسے کی چمک دھمک کے باعث آرڈی اے ٹھوس اقدام اٹھانے کی بجائے محض نوٹسزجاری کرکے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی اختیار کرلیتا ہے یا ویب سائٹ پر غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی لسٹ جاری کرکے ذمہ داری پوری کر لی جاتی ہے اور عوام الناس کو نوسربازوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ جس کے باعث کئی کاغذی سوسائٹیاں سادہ لوح شہریوں سے لوٹ مار کر چلتی بنی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سینکڑوں غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیز کام کر رہی ہیں اور سادہ لوح شہریوں سے لوٹ مارکر رہی ہیں جسکا آدھا حصہ آرڈی اے کے اہلکاروںاور افسران تک پہنچا یا جاتا ہے ، ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام نے کئی بار غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی فہرست طلب کی اور پنجاب پرائیویٹ ہائوسنگ اسکیم و لینڈ سب ڈویژن ہاوسنگ سوسائٹی لاء 1976 کے ایکٹ12(5) کی خلاف وزری پر بنائی جانے والی تمام سوسائٹیوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کا عندیہ دیا مگر کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی ،جبکہ کئی جعلی نقشوں، فرد،انتقالات کے ذریعے ہائوسنگ سوسائٹیزکو منظور کئے جانے کے انکشاف ہوئے ہیں اور خبریں شائع ہونے پر اکا دکا افسر کو تبدیل کر کے معاملے کو دبا دیاجاتا ہے ،ماضی میں ایک کلر ک نے مبینہ طور پر ہائوسنگ سوسائٹیز کے مالکان سے کروڑوں روپے کی رشوت وصول کر کے جعلی نقشے تیار کروائے جبکہ جعلی سازی کے ذریعے 10کنال اراضی کے فرد کو 110کنال بنا کرمنظور ی کروائی،ذرائع کے مطابق کلر ک نے سوسائٹی کے این او سی اور دفتر کو سیل ہونے سے روکنے کی مد میںنجی سوسائٹی کے مالک سے 15لاکھ روپے رشوت وصول کی، اسی طرح اعلی افسران نے کرپشن کی گنگامیں نہ صرف ہاتھ دھوئے بلکہ ڈبکیاں بھی لگائیں ہیں،اعلی افسران کے ٹائوٹ کلرک نے نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک سے این او سی اور جعلی نقشے کی تیاری کی مد میں 95لاکھ روپے رشوت وصول کر کے آپس میں تقسیم کئے او ر کچھ عرصہ قبل کرپشن کی خبریں سامنے آنے پر ڈائریکٹراور کلرک کا تبادلہ کروا کر معاملے کو رفع دفع کردیاگیا ۔یہاں یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے مگر اس کے باوجود وفاقی وصوبائی حکومت، راولپنڈی انتظامیہ سمیت ذمہ دار ادارے کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جو موجودہ حکومت کے احتساب اور کرپشن کے خاتمے کے دعوے پر سوالیہ نشان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں