کوئٹہ(سی این پی) بلوچستان میں تعلیم کا شعبہ مسائلستان بن چکا، سرکاری اسکولوں پر بجٹ میں ہر سال خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے، اساتذہ کی کمی اور جدید سہولیات کے فقدان سے تعلیمی نظام تباہ ہو کر رہ گیا۔اقوام کی ترقی کا دارو مدار تعلیم کے شعبے کو ترقی دے کر طلباء کے لئے بنیادی سہولیات کو ممکن بنانا ہے مگر کوئٹہ سمیت بلوچستان کے اکثر سرکاری سکولوں میں بنیادی تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے۔ صوبے میں سینکڑوں ایسے سرکاری سکول بھی ہیں، جہاں واش روم نہیں اور بیٹھنے کوڈیسک نہیں، یہی نہیں بلکہ مستقبل کے معمار کورنا وائرس سے بچاؤ کے لئے ہاتھ دھونے کے لئے لگی ٹینکیوں سے پانی پینے پر مجبور ہیں۔صوبائی بجٹ 2021-22 میں تعلیم کے شعبے کے لئے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی مد میں مجموعی طور پر 21 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لئے نئے اساتذہ بھرتی کرلیے ہیں۔ماہرین تعلیم کا موقف ہے کہ ہر دوسرا سرکاری سکول مائلستان کا منظر پیش کر رہا ہے جس کی وجہ سے صوبے میں شرح خواندگی میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔
میرے سمیت کسی کی غلط بات نہ مانیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کی اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت
مناسب ہوتا اگر لارجر بینچ ہی کوئی عبوری حکم نامہ جاری کرتا ، اعظم نذیر تارڑ
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد حکومت دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے- بیرسٹر گوہر
سنی اتحاد کونسل کی درخواست، مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
صدر کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات، صوبے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال
وزیر اعظم سے اطالوی سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزیدمستحکم کرنے کا اعادہ
خیبرپختونخوا کابینہ نے وزرا کی مراعات میں اضافے سے متعلق بل کی منظوری دے دی
حکومت پاکستان سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹیں دور کرے گی، وزیر اعظم
تربیتی کیمپ اللہ کی زمین پر قرآن کے نظام کو نافذ کرنے کی عملی تربیت ہے -ڈاکٹر حمیرا طارق
فروری 2024 کے بعد ملک میں آنے والی گندم کی انکوائری جاری ہے،رانا تنویر