عوام کے لیے پیٹرول جیسی بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے چینی کے میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھایاجائے،ثناء اللہ گھمن

پاکستان میں 40 فیصد بچے کمزوری کاشکار ہیں اور تقریباً 41 فیصد بالغ افراد زیادہ وزن یا موٹے ہیں،
2015 کے مطالعے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 428 ارب روپے موٹاپے سے متعلق بیماریوں پر خرچ کیے جاتے ہیں،
اگر حالات پر قابو نہ پایا گیا تو ملک میں 2025 تک ہر دوسری عورت موٹاپے کا شکار ہو جائے گی،میڈیا سیشن سے مقررین کا خطاب

بحرین(سی این پی) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیراہتمام بحرین سوات میں ایک میڈیا سیشن کا انعقاد کیا گیا۔جس کی میزبانی جنرل سیکرٹری پناہ ثناء اللہ گھمن نے انجام دی،سابق ممبر صوبائی اسمبلی سوات سید جعفر شاہ، روزنامہ آج صبح کے چیف ایڈیٹر علی امجد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی،اس موقع پر مشیر فوڈ پالیسی پروگرام منور حسین اور پناہ کے نائب صدر سکواڈرن لیڈر غلام عباس بھی موجود تھے۔میڈیا سیشن میں صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے میڈیا سیشن کے آغاز میں کہا کہ 30% چینی ہمارے گھروں میں استعمال ہوتی ہے اور 70% مشروبات کی صنعت میں استعمال ہوتی ہے،جس سے ظاہر ہوتاہے کہ مشروبات کی صنعت چینی کا زیادہ استعمال کرتی ہے۔دل کی بیماری، موٹاپا، ذیابیطس اور دیگر این سی ڈیز کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال ہے۔غیر صحت بخش خوراک دل کی بیماریوں، موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔
پاکستان میں روزانہ 2200 افراد غیر متعدی امراض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنی خوراک پر توجہ دینی چاہیے اور شوگر والے مشروبات کا استعمال ترک کر دینا چاہیے تاکہ ہماری نسلیں جان لیوا بیماریوں بشمول امراض قلب، موٹاپے اور ذیابیطس سے محفوظ رہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھا کر بیماریوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے اور حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے، غیر صحت بخش خوراک بیماری اور موت کی پہلی وجہ ہے۔ خوراک کو درست کرنے سے بیماریوں اور اموات کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ایڈوائزر فوڈ پالیسی پروگرام منور حسین نے میڈیا سیشن کے شرکاء کو بریفنگ میں بتایا کہ ملک کے پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے کمزوری اور 41 فیصد سے زائد بالغ افراد زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں۔ ہمیں غذائی قلت کے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔پاکستان میں 2011 سے 2018 تک خواتین میں موٹاپاکی شرح 28 فیصد سے بڑھ کر 38 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں اس کی شرح میں 44 فیصد تک اضافہ ہوا۔ گزشتہ 7 سالوں میں پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی شرح دوگنی ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ میٹھے مشروبات کا استعمال دل کی بیماریوں، موٹاپے اور ذیابیطس کی ایک بڑی وجہ ہے۔انڈسٹری نے دعویٰ کیا کہ وہ ٹیکس ریونیو کے طور پر 72 ارب روپے ادا کرتے ہیں۔ جبکہ 428 ارب روپے سالانہ صرف موٹاپے سے متعلق بیماریوں پر خرچ ہوتے ہیں۔ پاکستان اس وقت ذیابیطس میں چوتھے نمبر پر ہے۔ پاکستان کا میڈیا ہماری آواز ہے، جن کی مدد سے حقائق کو جاننا سب کے لئے آسان ہواہے۔ سابق رکن صوبائی اسمبلی سید جعفر شاہ،علی امجد اور دیگر شرکاء نے کہا کہ میٹھے مشروبات صحت کی علامت نہیں،ان کااستعمال عام ہوچکاہے،یہاں تک کہ سوات،بحرین جیسے علاقوں میں بھی جگہ جگہ پریہ میٹھے مشروبات دستیاب ہیں،پہاڑی علاقہ جات کے مقامی افراد قدرتی غذاؤں پرزیادہ انحصار کرتے ہیں،لیکن ان مشروبات کی وجہ سے یہاں کے لئے لوگ بھی دل،ذیابیطس جیسے امراض کاشکارہورہے ہیں،میٹھے مشروبات پر ٹیکس میں اضافے سے اس کی کھپت میں نمایاں کمی آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں