سی ڈی اے کی مبینہ ملی بھگت،غیرقانونی چنار ہائوسنگ سوسائٹی نے محفوظ سرمایہ کاری کے نام پر اراضی سے زائد فائلیں فروخت کر دیں

غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی لوٹ مار کیخلاف حکومت کے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے ، غیرقانونی چنار ہائوسنگ سوسائٹی نے سوشل میڈیا ،پراپرٹی ایجنٹس کے ذریعے عوام کو جھانسہ دیکر دونوں ہاتھوں سے لوٹا

سوسائٹی کے مالک ہونے کے دعویدارسمیع اللہ ڈار کا سڑک بارے کہنا ہے مین سٹرک دونوں سوسائٹیز کی ہے اس اعتراف کے بعد شہریوں کی سرمایہ کاری جہاں ڈوبتی نظر آتی ہے وہیں متعلقہ اداروں کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے

چیک اینڈ بیلنس کا نظام فعال نہ ہونے،کرپٹ اور بدعنوان عناصر کی پشت پناہی سے چند سوکنال اراضی رکھنے والے مافیا نے محفوظ سرمایہ کاری کے نام پر اراضی سے زائد فائلیں فروخت کر دیں

سی ڈی اے کے چندافسران و اہلکار باقاعدہ اس مافیا کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں وزیر اعظم عمران خان سی ڈی اے میں چھپی کالی بھڑیوں کے خلاف کارروائی کریں تاکہ شہریوں کے جانی ومالی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے ،متاثرین

اسلام آباد( سی این پی) وزیر اعظم عمران خان شہریوں کو مالی تحفظ دینے میں ناکام ہوگئے ہیں سی ڈی اے کی مبینہ ملی بھگت کے باعث وفاقی دارالحکومت کے ایک مخصوص علاقے میںغیرقانونی چنار ریذیڈنشیا نے سوشل میڈیا اور پراپرٹی ایجنٹس کی تشہری مہم کے ذریعے عوام کو مستقبل کے سہانے خواب دکھا کرزندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کردیا ۔غیرقانونی چنار ہائوسنگ سوسائٹی تین سال کے طویل عرصے کے بعد بھی عوام کو تشہری مہم میںمستقل کے خواب دکھانے میں مگن ہے جبکہ جعلی اور غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی لوٹ مار کے خلاف انتظامیہ سمیت وزیر اعظم عمران خان نے بھی بلند و بانگ دعوے کئے جو دھرے کے دھرے ہی رہ گئے ہیں غیرقانونی چنار ہائوسنگ سوسائٹی نے اپنے پنجے گاڑکر سوشل میڈیا اورپراپرٹی ایجنٹس کے ذریعے جھانسہ دیکر سادہ لوح شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ۔ چند سوکنال اراضی رکھنے والے مافیا نے ہائوسنگ سوسائٹی میں محفوظ سرمایہ کاری کے نام پر اراضی سے زائد فائلیں فروخت کر دیں ۔ وفاقی دارالحکومت کی مین شاہراہ سے جڑے اس اہم علاقے میں منصوبہ بغیر کسی اجازت نامے سے شروع کیا گیا۔ این او سی کے بغیر گزشتہ چندسال سے شروع کیا جانے والا منصوبہ غیرقانونی ہی تصور کیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم فعال نہ ہونے اور کرپٹ اور بدعنوان عناصر کی پشت پناہی کی وجہ سے لوٹ مار کاسلسلہ جاری ہے بدقسمتی سے سی ڈی اے اس کے خلاف کارروائی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سی ڈی اے کے چندافسران و اہلکار باقاعدہ اس مافیا کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور وزیر اعظم عمران خان سی ڈی اے میں چھپی کالی بھڑیوں کے خلاف کارروائی کرکے سخت سے سخت سزادیں تاکہ شہریوں کے جانی ومالی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے ۔ مذکورہ سوسائٹی اپنی تشہری مہم میں مگن ہے جس سے متعلقہ اداروں بارے کئی سوال جنم لینے لگے ہیں مذکورہ سوسائٹی نے اپنی تشہری مہم میں عوام کو سہانے خواب دکھانے لیے دو سال کی آسان اقساط پر5مرلہ پلاٹ25×47 جس کی ممبر شب فیس 10.000روپے اورڈائون پے منٹ 900.000روپے اور قسط45.000روپے اور چھ ماہ بعد 215.000 روپے الاٹ منٹ چارجز160.000روپے ٹوٹل قیمت 3.000.000روپے اسی طرح 8مرلہ پلاٹ سائز30×60ممبر شب فیس 10.000روپے ڈائون پے منٹ 1.380.000روپے قسط 55.000روپے اور چھ ماہ بعد 420.000روپے اور الاٹ منٹ چارجز220.000 ٹوٹل قیمت4.600.000روپے جبکہ10مرلہ پلاٹ جس سائز35×60جس کی ممبر شب فیس 10.000روپے اور ڈائون پے منٹ 1.620.000روپے قسط 66.000روپے جبکہ چھ ماہ بعد 480.000روپے الاٹ منٹ چاجز276.000 اور ٹوٹل قیمت 5.400.000روپے اسی طرح 14مرلہ 40×80ممبر شب فیس 10.000ڈائون پے منٹ 2.460.000روپے اور قسط95.000روپے چھ ماہ بعد 700.000روپے اور الاٹ منٹ چارجز660.000روپے ٹوٹل قیمت 8,200.000روپے 20مرلہ پلاٹ سائز 50×90ممبر شب فیس 10.000ڈائون پے منٹ 3.300.000روپے قسط 138.000روپے چھ ماہ بعد 820.000اور الاٹ منٹ چارجز908.000روپے ہے اس طریقے سے شوشل میڈیا پر پلاٹ سائز25×45ممبر شب فیس 5000روپے کل مالیت 2,300000فارم کے ساتھ پہلی قسط 4,60000 روپے تین ماہ بعد3,45000روپے پانچ ماہ بعد3,45000روپے نو ماہ بعد3,45000بارہ ماہ بعد3,45000روپے پندرہ ماہ بعد 3,45000روپے اٹھارہ ماہ بعد1,15000روپے پلاٹ سائڈ30×60روپے جس کی ممبر شب فیس 10,000روپے کل مالیت 33,00000روپے فارم کے ساتھ پہلی قسط6,60000روپے تین ماہ بعد 4,95000روپے پانچ ماہ بعد 4,95000روپے نو ماہ بعد 4,95000روپے بارہ ماہ بعد 4,95000روپے پندرہ ماہ بعد 4,95000 روپے اٹھارہ ماہ بعد 1,65000روپے پلاٹ سائذ 35×60روپے ممبر شب فیس 13000روپے کل مالیت 38,50000روپے فارم کے ساتھ پہلی قسط 7,70000روپے تین ماہ بعد 5,77500روپے پانچ ماہ بعد 5,77500روپے نو ماہ بعد 5,77500روپے بارہ ماہ بعد 5,77500 روپے پندرہ ماہ بعد 5,77500روپے اٹھارہ ماہ بعد 1,92500روپے پلاٹ سائذ40×80جس کی ممبر شب فیس 15000روپے کل مالیت 5,688,888روپے فارم کے ساتھ پہلی قسط 1,137,777روپے تین ماہ بعد 853,333روپے پانچ ماہ بعد853,333روپے نو ماہ کے بعد 853,333روپے بارہ ماہ کے بعد 853,333روپے پندرہ ماہ کے بعد 853,333روپے اٹھارہ ماہ کے بعد 284,444روپے ہے جبکہ 50×90کی ممبر شب فیس 20000روپے کل مالیت 8,000,000روپے اور فارم کے ساتھ پہلی قسط 1,600,000روپے جبکہ تین ماہ بعد 1,200,000روپے پانچ ماہ کے بعد 1,200,000روپے نو ماہ کے بعد 1,200,000روپے بارہ ماہ کے بعد 1,200,000روپے پندرہ ماہ کے بعد 1,200,000روپے اٹھارہ ماہ کے بعد 400,000روپے ہے تعجب یہ ہے کہ مختلف ریٹ لگا کر خوب عوام کو بے قوف بنا کر زمین سے زائد فائلیں تھمادی ہیں اور اربوں روپے ڈکار گئے جبکہ کہ حقائق یہ ہیں کہ مذکورہ سوسائٹی کے فرنٹ پر ایک اوررائل ہومزسوسائٹی ہے جس کا نہ صرف Aبلاک بلکہ مین سٹرک کی بھی تعمیرات ہوئی ہے ادھر مذکورہ سوسائٹی کے مالک ہونے کادعویدار سمیع اللہ ڈار کا کہنا ہے کہ یہ سٹرک دونوں سوسائٹیز کی ہے جو کہ بہت بڑا تصادم ہے جبکہ مذکورہ سوسائٹی نے عوام کوگمراہ کرنے کے لیے مین شاہراہ لہتڑاڑ روڈ کا بھی جھانسہ دیا اور مذکورہ سوسائٹی کے مالک ہونے کے دعویدارسمیع اللہ ڈار کہنا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی کی مین سٹرک دونوں سوسائٹیز کی ہے اس دعوے کے بعد شہریوں کی سرمایہ کاری جہاں ڈوبتی نظر آتی ہے وہیں متعلقہ اداروں خاص طور پر محکمہ مال ،سی ڈی اے حکومت کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے ،کیاشہریوں کو انکی جمع پونجی مل پائے گی ؟کیاغیرقانونی چنار ہائوسنگ سوسائٹی شہریوں کو متبادل جگہ یا ان سے بٹوری رقم واپس دے گی ؟کیا قومی احتساب بیورو (نیب)جس نے حال ہی میں نجی سوسائٹیوں کی لوٹ مار کے حوالے سے اہم بیان اور بلاتفریق احتساب کا عندیہ دیا وہ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرین کو انصاف اور انکی جمع پونجی واپس دلوانے میں کردار ادا کریں گے؟۔مذکورہ سوسائٹی کے باثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ میری سڑک کے حوالے سے سمیع اللہ ڈار سے تفصیلی بات ہوئی ہے وہ کہہ رہا ہے کہ یہ سڑک میں نے خریدلی ہے جبکہ زمینی کے حقائق یہ ہیں کہ مذکورہ سوسائٹی کو جانے والی سٹرک کے دائیں طرف دیوار ہے اور اس کے ساتھ رائل ہومز کا دفتر ہے دفتر کے ختم ہونے کے ساتھ رائل ہومز کا Aبلاک ہے اور اس طرح بائیں جانب ایک دیوار ہے دیوار کے ختم ہونے کے ساتھ ہی رائل ہومز کا Aبلاک ہے ۔جو تقریبا کافی رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی تعمیرات کافی حد تک مکمل ہیں جبکہ مین سڑک بھی رائل ہومز کی تعمیر کی ہوئی ہے سوشل میڈ یا اور پراپرٹی ایجنٹس رائل ہومز کی تعمیرات اور اس کی مین سٹرک کو سادہ لوح شہریوں کو دکھا کر چونا لگاتے رہے ہیں جبکہ رائل ہومز کے ختم ہونے کے بعد غیرقانونی چنار ہائوسنگ سوسائٹی ہے اور مذکورہ سوسائٹی اپنے صارفین کو کسی بھی اور طرف سے اپنا راستہ دینے میں ناکام ہے اور اس کے پاس اور کسی بھی سائڈ سے راستہ نہیں دیا جاسکتا۔ جبکہ مذکورہ سوسائٹی کے پاس این او سی بھی نہیں ہے اگر متعلقہ اداروں نے بروقت کارروائی نہ کی تو مذکورہ سوسائٹی کے مالکان کھربوں روپے جمع کرنے کے بعد با آسانی بیرونی ملک فرار ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے جوموجودہ حکومت کے لیے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن کر رہ جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں