وزیر اعظم کا سیکرٹری بن کر سرکاری افسران کو آرڈرز جاری کرنے والا THQ ہسپتال حضرو کا سینیٹری ورکر نکلا

وزیر اعظم کے سیکرٹری رانا اکبر حیات نے ایم ایس تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو ڈاکٹر جواد الٰہی کے رابطہ کرنے پر کسی قسم کی کالز کی نفی کر دی، سابق اے سی حضرو کو بھی کال کر نے کا انکشاف

شیں باغ کے رہائشی حافظ شعیب کےخلاف ایم ایس نے DPOکو درخواست دیدی، حضرو پولیس نے تفتیش جبکہ ملزم حافظ شعیب نے قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے منت سماجت شروع کر دی

تعلقات والی نرسز کی آسان ڈیوٹیاں لگانے اور پیسے وصول کرنے کے انکشافات، بھانڈا پھوٹنے پر ایک خاتون کو 50ہزار روپے واپس کر دیئے ، مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع

اٹک (سی این پی)وزیر اعظم کا سیکرٹری بن کر عرصہ دراز سے سرکاری افسران کو بے وقوف بنانے میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو کا سینیٹری ورکر ملوث نکلا، نو تعینات ایم ایس ڈاکٹر جواد الٰہی نے سابق ڈی سی اٹک اور موجودہ سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر رانا اکبر حیات بن کر افسران سے ناجائز کام کروانے والے شین باغ کے رہائشی حافظ شعیب کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے درخواست دیدی، انہوں نے ڈی پی او اٹک کے نام درخواست میں تحریر کیا کہ 15 اکتوبر سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو میں بطور میڈیکل سپرنڈنٹ تعینات ہوں ، میرے ایم ایس تعینات ہونے کے بعد مجھے موبائل فون نمبر 03059202315سے کال موصول ہوئی جس نے خود کو رانا اکبر حیات سابق ڈی سی اٹک اور موجودہ سیکرٹری ٹو وزیر اعظم متعارف کرایا اور کہا کہ میرا ایک بیٹا محمد شعیب تحصیل ہیڈ کوراٹر ہسپتال حضرو میں بطور سینٹری ورکر تعینات ہے اور وہ نرسز کی ڈیوٹی کے معاملات دیکھتا ہے آپ اس کے کہنے کے مطابق نرسز کی ڈیوٹی لگوائیں ، شعیب سینیٹری ورکر ایم ایس کے دفتر میں آکر مجھ سے ملا اور مجھ سے رانا اکبر حیات صاحب کی کال کے بارے میں دریافت کیا کہ کیا آپ کو نرسز کی ڈیوٹی کے حوالہ سے بتا دیا گیا ہے ؟ پھرمجھے اس نمبر سے بار بار کالز آنا شروع ہو گئیں جس وجہ سے مجھے شک گزرا کہ پاکستان کے سب سے بڑے دفتر کے انتہائی سینئر آفیسر ایک چھوٹے سے مسئلہ کیلئے بار بار کالز کیوں کررہا ہے جس پر میں نے رانا اکبر حیات کا نمبر لیکر انہیں میسج کیا جس کے جواب میں ان کی کال موصول ہوئی اور ان سے یہ معاملہ بیان کیا گیا تو انہوں نے کسی بھی کال سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور رانا اکبر حیات نے بتایا کہ اس سے قبل بھی اسی قسم کی کالز سابق اسسٹنٹ کمشنر حضرو کو بھی موصول ہوئی تھیں جن سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا ، ڈاکٹر جواد الٰہی کی نوسرباز شعیب کے خلاف درخواست پر تھانہ حضرو کے تفتیشی افسر حافظ شبیر نے تفتیش شروع کر دی ہے جس پر سینیٹری ورکر شعیب نے ایف آئی آر اور قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے دوڑ دھوپ اور منت سماجت شروع کر دی ہے ، مزید معلوم ہوا ہے کہ سینیٹری ورکر نے نرسز سے تعلقات قائم کررکھے تھے اور ان کی منشاء کے مطابق ان کی آسان ڈیوٹیاں لگواتا تھا جبکہ ایک خاتون (گ ز) سے کام کے بدلے 50ہزار روپے بھی وصول کررکھے تھے جو بھانڈا پھوٹنے کے بعد اس نے 2قسطوں میں واپس کر دیئے اسی طرح رانا اکبر حیات بن کر اپنے بھائی کو سرکاری نوکری پر بھی بھرتی کروا چکا ہے ، مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں