اے آئی جی KP محمد وصال فخرسلطان راجہ کے گھر چوری کا ڈراپ سین،عدم ثبوت پر مقدمہ خارج، صابر علی رہا

اسلام آباد(سی این پی)اے آئی جی خیبر پختونخوا محمد وصال فخرسلطان راجہ کے گھر چوری کے بے بنیاد مقدمے میں گرفتار نامزد ملزم صابرعلی رہا،جوڈیشل مجسٹریٹ نے عدم ثبوت کی بنا پر مقدمہ ختم کر کے فوری رہائی کا حکم دے دیا،تفصیلات کے مطابق اے آئی جی خیبر پختونخوا محمد وصال فخرسلطان راجہ کے گھر کام کرنے والے سہالہ ٹریننگ سینٹر کلاس فور ملازم پر اے آئی جی کی اہلیہ نے ذاتی عناد کی بنا پر بے بنیاد چوری کا مقدمہ قائم کروایا جس میں بے قصور صابر علی کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور عدالت سے آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرکے صابر علی سے تفتیش جاری رکھی، آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر صابر علی کو عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر تنویر احمد خان نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایا کہ ایف آئی آر میں دی گئی معلومات کے مطابق صابر علی سے تفتیش کی گئی مگر کوئی ثبوت نہیں ملا ،نہ ہی ملزم نے اعتراف کیا نہ ہی کوئی برآمدگی کروائی۔تفتیشی افسر کی رپورٹ ملاحظہ کرنے کے بعد مجسٹریٹ محمدشعیب اختر نے بے بنیاد الزامات اور عدم ثبوت کی بنا پر خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مقدمہ ختم کردیا اور صابر علی کو فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔اس حوالے سے سی این پی نے صابر علی کے وکیل ایڈووکیٹ مظہر سیال سے بات کی، ان کاکہنا تھا کی اللہ کا شکر ہے کہ اس نے سرخرو کیا اور صابر علی پرمدعی مقدمہ کے اثر رسوخ کی وجہ سے قائم جھوٹا مقدمہ ختم ہوا جسے عدالت نے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے خارج کیا اور صابر علی باعزت بری ہوا۔انہوں نے کہا کہ صابر علی اس جھوٹے اور بے بنیاد الزام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کاحق رکھتا ہے مگر وہ غریب آدمی ہے اس لئے معاملے کو آگے لے کر نہیں جانا چاہتا،البتہ متعلقہ تھانہ کوہسار اسلام آباد کے ایس ایچ او کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس جھوٹی ایف آئی آر پر مدعی مقدمہ کے خلاف کارروائی کرے ۔مدعی مقدمہ شرمین سلطان کے خلاف 182کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن یہاں افسر شاہی کا نظام ہے مدعی مقدمہ کا خاوند محمد وصال فخر سلطان راجہ اے آئی جی خیبر پختون خوا ہیں اس لئے پولیس کارروائی کرنے میں لیت ولعل سے کام لے گی ۔وکیل مظہر سیال نے کہا کہ صابر علی پنجاب پولیس کا ملازم ہے اس کی خدمات پولیس ٹریننگ کالج سہالہ کے لئے تھیں مگر وفاق میں گھریلو ملازم کے طور پر اس کی تعیناتی سراسر زیادتی ہے،انہوں نے کہا کہ سروسز کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی پر پولیس ٹریننگ سینٹر سہالہ کے افسران کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ آخر وہ کیا کر رہے ہیں کیونکہ یہ تو انسانی سمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے۔انہوں نے کریڈیبل نیوز پاکستان (سی این پی) کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سی این پی نے زیادتی کے خلاف بروقت آواز اٹھائی جس بناء پر بے قصور صابر علی کو مقدمے سے باعزت بری ہونے میں مدد ملی۔انہوں نے آئی جی اسلام آباد احسن یونس سے سیکشن 182ppcکے تحت غلط معلومات فراہم کرنے پر مدعی مقدمہ شرمین سلطان کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی، انہوں نے کہا کہ میڈیا اگر اس کارروائی کے لئے سنجیدہ کوشش کرے تو آئندہ کے لئے اس قسم کے جھوٹے مقدمات کا راستہ رک جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں