133گز پر13منزلہ عمارت کیسے بن گئی؟ جج کا اظہار برہمی

کراچی(سی این پی) سندھ ہائی کورٹ میں پی اینڈ ٹی کالونی گذری میں غیرقانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کے موقع پرعدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے ہدایت جاری کی کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن غیر قانونی تعمیرات پر اپنے ہی گھر سے کارروائی شروع کرے، ذمہ دار کنٹونمنٹ افسران کے خلاف ایکشن کی تفصیلات پیش کی جائیں۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ30روز میں اپنے ذمہ دار افسران کی رپورٹ پیش کریں، عدالت نے فیصلے کی نقول چیف ایگزیکٹو افسر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو ارسال کرنے کی ہدایت دی۔دوران سماعت جسٹس سیدحسن اظہر رضوی نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے وکیل سے مکالمہ کیا اور کہا کہ گوٹھ آباد کی طرح سندیں دے رکھی ہیں اپنی حدود میں؟ گزری میں 11،11منزلہ عمارتیں کیسے بن گئیں؟جس کے جواب میں وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے اعتراف کیا کہ یہ تمام غیرقانونی عمارتیں ہیں، عدالت کا کہنا تھا کہ تو پھر جنہوں نے اس کام کی اجازت دی ان کے خلاف کیا اقدامات کیے گئے؟جسٹس سیدحسن اظہررضوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ اب تک اپنے کتنے افسران کے خلاف ایکشن لیا؟11،11منزلہ عمارتوں کی اجازت کون دے رہا ہے؟عدالت کا کہنا تھا کہ فائلوں کا پیٹ بھرنے کے لیے عدالت میں جواب مت جمع کرائیں، اپنے گھر سے ایکشن شروع کریں،133گز پر 13منزلہ عمارت کیسے بن گئی، یہ گرے گی تو اس کا کون ذمہ دار ہوگا؟وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے کہا کہ اس کا جواب جمع کرادیں گے تھوڑی مہلت دی جائے، جسٹس سیدحسن اظہر رضوی نے کہا کہ لمبی رپورٹس کے بجائے عملی اقدامات کریں، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت30روز تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں