سری لنکا میں معاشی بحران شدید، خوردنی اشیا کی قیمتوں میں 287 فیصد اضافہ

کولمبو(سی این پی)سری لنکا بدترین معاشی بحران کی زد میں آگیا، اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں 287 فیصد اضافے کے پیش نظر سری لنکن صدر نے ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کردی۔میڈیا کے مطابق سری لنکا میں خوردنی اشیا کی قیمتوں لگاتار اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے سری لنکن صدر گوٹابایا راجپکشے نے ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کی ہے جس کے بعد فوج خوردنی کی قیمتوں کا توازن رکھنے میں حکومت کی مدد کرے گی۔صدر نے فوج کو اختیار دیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ کھانے پینے کی چیزیں عام لوگوں کو اسی قیمت پر ملیںجو حکومت نے طے کیے ہیں۔ماہرین کی جانب سے سری لنکا کی بدحالی کے اسباب میں کرونا وبا کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے جس کی وجہ سے سری لنکا کی سیاحت تقریبا ختم ہوگئی ہے جب کہ بڑھتا سرکاری خرچ اور ٹیکس میں جاری تخفیف بدحالی کی وجوہات میں شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں 2019 کے بعد سے خوردنی اشیاء کی قیمتوں کو پر لگے اور جو دیکھتے ہی دیکھتے آسمان کو چھونے لگیں۔خوردنی اشیا سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والے ادارے ایڈووکاٹا انسٹی ٹیوٹ نے اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔نومبر 2021 سے دسمبر 2021 کے درمیان خوردنی اشیا کی قیمتوں کی مہنگائی 15 فیصد بڑھی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔سری لنکا میں 100 گرام ہری مرچ کی قیمت جہاں 18 روپے تھی، وہیں اب یہ بڑھ کر 71 روپے ہو گئی ہے یعنی ایک کلو ہری مرچ کی قیمت 710 روپے ہو گئی ہے جب کہ سری لنکن شہریوں سے آلو کی فی کلو قیمت 200 روپے وصول کی جارہی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق بینگن کی قیمت میں 51 فیصد، لال پیاز کی قیمت میں 40 فیصد اور بینس و ٹماٹر کی قیمتوں میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں