اسلام آباد(سی این پی)پاکستانی صحافیوں کی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جے)نے صدر پاکستان کی جانب سے جاری پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔عدالت میں دائردرخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئین میں اظہار رائے کی آزادی شامل ہے، موجودہ حکومت کے دور میں میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے، صحافیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں، نیا ترمیمی آرڈیننس خبریں اور تنقید کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے۔دوسری جانب پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022 کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے لایا گیا ہے، حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس لا کر اپنے مذموم مقاصد پورا کرنا چاہتی ہے، پارلیمنٹ کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس جاری کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022 کو کالعدم قرار دے۔معاملے پر پیپلزپارٹی کی مرکزی نائب صدر وسینیٹر شیری رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں، صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز آرڈیننس کو مسترد کیا ہے لیکن عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں آرڈیننس پر تنقید کو بلا جواز قرار دیا گیا ہے۔
ملک میں آئندہ 25 دنوں کے دوران 3 ہیٹ ویو آنے کا خطرہ
وزیراعظم شہباز شریف آج آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے
ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک جبکہ وسطی اور جنوبی علاقوں میں شدید گرم رہے گا
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیلوں پر آج سماعت ہو گی
پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 15روپے 39 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 7روپے 88پیسے کمی کا اعلان
شہید میجر بابر خان نیازی آبائی علاقے میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک
عام انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ جاری
شہدا کے یادگاروں پر حملہ کرنے کا حق کسی کو نہیں، بلاول بھٹو
عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں ضمانت منظور
پاکستان کا فتح ٹو گائیڈڈ راکٹ کا کامیاب تجربہ