اسلام آباد(سی این پی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی دارالحکومت میں بدامنی ہوئی تو وزیر داخلہ سے لیکر ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار خاتون شہری عاصمہ ملک کی جانب سے پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو ڈی چوک پر جلسے سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔شہری عاصمہ ملک کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پرتشدد احتجاج اور تصادم کا خدشہ ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کے احتجاج سے جھگڑے ہوں گے، پی ٹی آئی اور دیگرسیاسی جماعتوں کے ڈی چوک پراجتماع کو غیرقانونی قراردیا جائے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی شہری یا پارٹی کو پرامن احتجاج سے نہیں روک سکتے، یہ ریگولیٹرکی ذمہ داری ہے، عدالت خطرات کو بھانپنے کاکام نہیں کر سکتی، اگر بدامنی ہوئی تو وزیر داخلہ سے لیکر ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے۔عدالت نے اسلام آباد میں پرامن احتجاج کو یقینی بنانے کی ذمہ داری وزارت داخلہ اور انتظامیہ کی قرار دیتے ہوئے خاتون شہری کی درخواست نمٹا دی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ بار بھی تحریک عدم اعتماد والے روز کسی بھی قسم کے تصادم سے بچنے کے لیے آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر چکی ہے۔
واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری، ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ طلب
سمز بلاک کرنے سے نہیں، صرف نجی کمپنی کیخلاف کارروائی سے روکا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
شناختی کارڈز نظام کو فول پروف بنانے کیلئے پلان طلب
کیسے ممکن تھا آزاد کشمیر کے عوام مشکل میں ہوں اور ہم چین سے بیٹھیں،وزیراعظم
پاک افغان بارڈر طورخم آج سے تین روز کیلئے بند
حکمرانوں سے کسانوں کے نقصان کی ایک ایک پائی وصول کریں گے، حافظ نعیم الرحمن
پنجاب کا کوئی ایسا ہسپتال نہیں رہےگا جہاں مفت علاج نہ ہورہا ہو، وزیر اعلیٰ پنجاب
بجٹ میں معذور اور خصوصی افراد کو اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے مطابق ٹیکس میں رعایت دی جائے، شاہد میمن
نیب ترامیم کیس، عمران خان ویڈیو لنک ک ذریعے پیش، تصویر وائرل ہونے کی تحقیقات شروع
امریکی قونصل خانہ کراچی کے کرافٹ پرینیورشپ پروگرام کا پاکستانی خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار