پناہ کی طرف سے ”پاکستان میں چینی کے میٹھے مشروبات (SSB) کے صحت اور معاشی نتائج” کے عنوان پر ایک قومی مکالمے کا انعقاد

راولپنڈی(سی این پی)پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے صدر میجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی کے زیر صدارت “پاکستان میں میٹھے مشروبات کے صحت اورمعشیت پراثرات “کے موضوع پرایک نیشنل ڈائیلاگ کااہتمام کیاگیا،میزبانی کے فرائض پناہ کے جنرل سیکریٹری وڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن نے انجام دیے،نیشنل ڈائیلاگ میں ڈاکٹرفیصل سلطان وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پرپروفیسرڈاکٹرعبدالباسط ڈائریکٹر بقائی انسٹیٹیویٹ آف ڈیبٹالوجی اینڈاینڈوکرانولوجی،کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر منورحسین نے میٹھے مشروبات پرمختلف ممالک میں ٹیکس پالیسی سے متعلق،پروفیسر ڈاکٹر کرنل (ر) شکیل احمدمرزااورپروفیسر آف میڈیسن کرنل (ر) شاہد احمدنے غیرمواصلاتی امراض پرمیٹھے مشروبات کے مضر اثرات سے متعلق،ڈائریکٹرہیلتھ پروگرام نیوٹریشن ڈاکٹر بصیر خان اچکزئی،ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ڈیز ڈاکٹر ثمرہ مظہر اورنیشنل کواڈنیٹر نیوٹریشن منسٹری آف ہیلتھ ڈاکٹر خواجہ مسعود نے میٹھے مشروبات پرحکومتی اقدامات سے متعلق شرکاء کوآگاہ کیا،ایڈوائزر ڈبلیو ایچ او آن چیسٹ ڈائزیز زپروفیسرڈاکٹرواجد علی،سیکریٹری گورنمنٹ آف پاکستان (ر)مسز ثروت طاہرہ حبیب،روبین غفار،ڈبلیوایچ او،اوریونیسیف کے منتظمین سمیت پناہ کے ممبران سکارڈن لیڈر(ر) غلام عباس،سابق کمشنر انکم ٹیکس عبدالحیفظ،تنویرنصرف،پروفیسرراشدسدھو،فیاض اکبر،سول سوسائٹی،اورصحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے صدر میجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی نے مہمانوں کوخوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ پناہ کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ وہ عوام کوصحت مند رکھنے میں اپناکردار اداکرے،سب لوگ بیماریوں سے دوررہیں،اس کیلئے ایسی کھانے پینے کی اشیاء سے پرہیز نہایت ضروری ہے،جو صحت کے لئے مضر ہیں۔پناہ کے جنرل سیکریٹری وڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ ڈاکٹرفیصل سلطان ایک نہایت ذمہ داراورایماندار شخصیت کے حامل ہیں،جنھوں نے عوام کی صحت سے جڑے مسائل کوترجیحی بنیادوں پرحل کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کیں،ہم طہ دل سے ڈاکٹر فیصل سلطان کے مشکور ہیں،ڈاکٹرفیصل سلطان اورپناہ کی ترجیحات یکساں ہیں،ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔آج کے نیشنل ڈائیلاگ میں ہم سب کی آپ سے یہی درخواست ہے کہ ایسے عوامل جوہمارے بچوں،بچیوں اورماؤں کی صحت کے لئے بڑا خطرہ ہیں،ان کی روک تھام کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ڈاکٹرفیصل سلطان وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت نے کہاکہ ڈاکٹرفیصل سلطان وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت نے کہاکہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں میٹھے مشروبات کے صحت اور اقتصادی نتائج پر قومی مکالمہ” کا حصہ ہوں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ملک میں غیر متعدی امراض (این سی ڈیز) میں کئی عوامل کارفرما ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہم میٹھے مشروبات اور تمباکو پر ٹیکس لگانے کے لیے ایک قانون سازی پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ میری وزارت ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر ایس ایس بیز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہمیں اپنی وزارت کے لیے اس اسٹریٹجک ترجیحی کارروائی کے بارے میں جلد ہی اچھی خبر ملے گی۔ہماری حکومت صحت عامہ کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے اور ان دائمی بیماریوں کو کم کرنے اور صحت عامہ کو بہتر بنانے کے لیے تمام شواہد پر مبنی اقدامات کرے گی۔ ایک طرف ہم ان دائمی بیماریوں کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر توجہ دے رہے ہیں۔ دوسری طرف ہم نے اپنے لوگوں کے لیے صحت کی معیاری خدمات کے لیے انصاف صحت کارڈز کااجراء کیاہے۔ ہماری ٹیم اور میرا دفتر پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ہر ممکن تعاون فراہم کیا جا سکے۔ میں اس مفید اور کامیاب قومی مکالمے کا اہتمام کرنے کے لیے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کا شکریہ ادا کرتاہوں، اس نیک مقصد کے لیے جس پر آپ کام کر رہے ہیں، میری حمایت ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے۔
پروفیسرڈاکٹرعبدالباسط ڈائریکٹر بقائی انسٹیٹیویٹ آف ڈیبٹالوجی اینڈاینڈوکرانولوجی نے کہاکہ کستان میں موٹاپے اور ذیابیطس میں اضافہ تشویش ناک ہے۔ ذیابیطس کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 33 ملین ہو گئی ہے، شواہد بتاتے ہیں کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی موٹاپے اور اس سے متعلقہ غیر متعدی بیماریوں کو کم کرنے کاایک موثر ذریعہ ہے۔کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر منور حسین نے کہا کہ بہت سے لوگ ٹیکس کو پسند نہیں کرتے لیکن بعض اوقات اس کی ضرورت پڑ جاتی ہے، میٹھے مشروبات موٹاپا، ہارٹ اٹیک، ذیابیطس اور دیگر مہلک بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہمارے پاس ان ممالک کے بارے میں بہت سی مثالیں ہیں،جنھوں نے میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھا یا، ٹیکس لگانے کے بعد بہت مثبت نتائج سامنے آئے، جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ ہمارے پاس بہت سی مثالیں موجودہیں۔ جن ممالک نے میٹھے مشروبات پر ٹیکس ہٹایا، تو زیادہ وزن اور موٹاپے کے کیسز بڑھ گئے، لیکن جب مشروبات پر ٹیکس بڑھایا گیا تو خود بخود زیادہ وزن اور موٹاپے کے کیسز کم ہو گئے۔ بہت سے ممالک کے نمونوں کے مطابق ظاہر ہوتا ہے کہ جن ممالک نے ایس ایس بی پر ٹیکس بڑھایا، ان کو صحت پر زیادہ فائدہ حاصل ہوا۔نیشنل کواڈنیٹر نیوٹریشن منسٹری آف ہیلتھ ڈاکٹر خواجہ مسعود نے کہاکہ شواہد بتاتے ہیں کہ صحت مند غذا کو منتخب کرنے سیدائمی بیماریوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔کسی بھی چیز کی مارکیٹنگ اور دستیابی صارفین کے کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری کو متاثر کرتی ہے۔میٹھے مشروبات کی کھپت کو کم کرنے کے لیے ثبوت پر مبنی جانچ شدہ پالیسی کے مطابق یہ ثابت ہواکہ میٹھے مشروبات پر ٹیکس میں اضافہ موٹاپے اور اس سے متعلق بیماریوں سے لڑنے کے لیے ایک اہم پہلا قدم ہے۔خلیج کا پہلا ملک سعودی عرب جس نے ٹیکس نافذ کیا۔2016میں انرجی ڈرنکس پر 100% ٹیکس اور 2016 میں سوڈاس پر 50% ٹیکس بڑھایاگیا،جسے 2017 میں نافذ کیا گیا،جس کے نتیجے میں انرجی ڈرنکس کا سالانہ حجم 016 2کے مقابلے 2018 میں 58 فیصد اور سوڈاس 41 فیصد تک کم ہو گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں