چھوٹے قرضوں کی بدولت معاشی ترقی کو تیز کیا جا سکتا ہے،احمد بازائی

اسلام آباد(سی این پی)پاکستان کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والا 37افراد جنہوں نے چھوٹے قرضوں کی بدولت کامیابی سے اپنے کاروبار شروع کیا، کو 14ویں سٹی مائکرو فنانس ایوارڈ کا حقدار ٹھہرایا گیا۔ ایوارڈز کی تقسیم کے لیے سٹی فاؤنڈیشن اور پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) کے تحت ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ ایوارڈز حاصل کرنے والوں کا تعلق پاکستان کے تمام علاقوں سے ہے اور انہوں نے مختلف مالیاتی اداروں سے چھوٹے قرضوں کی سہولت سے مستفید ہوتے ہوئے کاروبار کرنے کی اپنی بہترین صلاحیت کا اظہار کیا۔کامیابی سے کاروبار شروع کرنے والے یہ افراد اپنے خاندانوں کی مالی حالت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے متعلقہ علاقوں میں مثبت مثال کے طور پر بھی سامنے آئے ہیں۔ایوارڈز کے نتائج کے مطابق تھردیپ کو مائکرو فنانس انسٹی ٹیوشن نے ’موسٹ انوویٹو مائکروفنانس انسٹی ٹیوشن‘ قرار دیا گیا۔ ٹیلی نار مائکرو فنانس بینک اور کشف فاؤنڈیشن نے اس درجہ بندی میں علی الترتیب دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔ نیشنل مائکروفنانس (خواتین) کی درجہ بندی میں بہترین کارکردگی پر سمیرا آرزو جنہوں نے سی ایس سی ایمپاورمنٹ اینڈ انکلوژن پروگرام سے قرضے کی سہولت حاصل کی اول رہیں جبکہ نیشنل مائکرو فناس (مرد) کی درجہ بندی میں عبدالغفار جنہوں نے خوشحالی بینک سے قرضے کی سہولت حاصل کی، اول قرار پائے۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے اس موقع پر کمیونٹی کے ان اراکین جنہوں نے مائکروفنانس کی سہولت کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کاروبار کامیابی سے شروع کیے کو انتہائی قابل تعریف قرار دیا۔ اپنے وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جان کر انتہائی مسرت ہوئی ہے کہ آج ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان ایک شمولیتی مالیاتی نظام کے لیے مائکروفنانس کے شعبے کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، خصوصاً ان کاروباروں کے کی معاونت کے لیے جو عام طور پر نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مائکرو فنانس کی حد ایک لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ کر دی ہے اور توقع ہے کہ اس کی بدولت کم آمدنی والے طبقات کی مالیاتی ضروریات کی تکمیل کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا اس وقت پاکستان میں قرضے کی سہولت حاصل کرنے والوں میں خواتین کا تناسب صرف 20%ہے، جسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں اس شعبے کے فروغ کے لیے سٹی فاؤنڈیشن اور پی پی اے ایف کا کردارا نتہائی لائق تحسین ہے۔سٹی کنٹری آفیسر و مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان، احمد بازائی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے سامنے کامیابی کی جو مثالیں سامنے آئی ہیں، وہ اس امر کا ثبوت ہیں کہ محنت، ثابت قدمی اور عزم کے ساتھ انتہائی کم سرمائے یا وسائل کے باوجود بھی کامیابی کا حصول ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ سٹی اور سٹی فاؤنڈیشن ملک میں ابھرتے ہوئے کاروباری افراد کی معاونت جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے اور ان کے ساتھ وابستگی پر فخر محسوص کرتا ہے۔انہوں نے گزشتہ 14برسوں کے دوران پاکستان میں سی ایم اے پروگرام کے کامیابی سے نفاذ پر پی پی اے ایف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس اشتراک کی بدولت ایک پھلتی پھولتی مائکرو فنانس صنعت کی بنیاد رکھنے میں مدد ملی ہے جس سے نئے مائکرو فنانس نیٹ ورکس کا قیام عمل میں آیا اور لوگوں کو اب خودانحصاری کے حصول کے لیے چھوٹے قرضوں تک رسائی حاصل ہے۔پی پی اے ایف کے چیف آپریٹنگ آفیسر نادر گل بڑائچ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہ ایک زبردست پروگرام ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے ان ایوارڈز کے مسلسل اجراء کے حوالے سے سٹی فاؤنڈیشن کا عزم لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈز پاکستان بھر میں غیر معمولی کاروباری صلاحیتوں کا اظہار کرنے والے ان افراد کو احترام دینے کا موقع فراہم کرتا ہے جنہوں نے اپنے چھوٹے کاروباروں کی بدولت مائکرو فنانس کو اپنے خاندان اور کمیونٹیز کے لیے زندگیاں بدل ڈالنے کے تجربے میں تبدیل کر دیا۔پی پی اے ایف اور اس کے شراکتی اداروں نے گزشتہ چند برسوں کے دوران 8.4ملین چھوٹے قرضے جار کئے تاکہ کم ترقی یافتہ علاقوں کے لوگوں کے لیے معاشی با اختیاری کو ممکن بنایا جا سکے۔ سی ایم اے اب تک 500سے زیادہ چھوٹے کاروبار کرنے والے باصلاحیت افراد کو ایوارڈز سے نواز چکا ہے۔پروگرام کا مقصد چھوٹے قرضوں کی بدولت حاصل کی جانے والے والی بڑی کامیابیوں کی حوصلہ افزائی ہے جو متعلقہ علاقوں میں روزگار کے مواقع کا باعث بھی بن رہی ہیں۔ اسی طرح یہ ایوارڈز پاکستان کے بین الاقوامی تاثر میں بہتری لانے میں بھی مدد مل رہی ہے۔14ویں سٹی مائکرو فنانس ایوارڈز کے لیے مجموعی طور پرپاکستان کے مختلف مالیاتی اداروں کی جانب سے 216نامزدگیاں موصول ہوئی تھیں۔حتمی انتخاب کے لیے مختصر کی جانے والی فہرست کے لیے 100%واپسی، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا، فروخت کا حجم، منافع میں ہونے والی ترقی اور منافع سے کاروبار پر مزید رقم لگانے جیسے عوامل کو پیش نظر رکھا گیا۔مختصر فہرست کو بعد ازاں بین الاقوامی ڈویلپمنٹ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل آزاد جیوری کو ارسال کیا گیا جس نے تمام امیدواروں سے فرداً فرداً ملاقات کے بعد کامیاب افراد کا انتخاب کیا۔کامیاب قرار پانے والے افرد کے لیے مارکیٹنگ اور مالیاتی انتظام کے بارے میں ایک مختصر تربیت کا بھی اہتمام کیا گیا تاکہ ان کے کاروباری ہنر کو مزید نکھارنے میں مدد دی جا سکے۔ان ایوارڈز کا آغاز سال2005 میں کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں