نان پرفارمنگ لون میں ہوشربا اضافہ،زرعی ترقیاتی بینک میں جعلی وصولیوں کے انکشافات

سٹیٹ بینک کی واضح ہدایات کے برعکس ایم سی او زکوقائم مقام صدر شیخ امان اللہ کی غیر قانونی ہدایات جاری،ایم سی اوکسان سے وصولی کرکے ایک دن رقم اپنے پاس رکھ کر اگلے دن بینک میں جمع کروا نے کی اجازت ، مقصد ایم سی او اور برانچز کو ونڈوڈریسنگ سہولیات فراہم کرنا ،ونڈوڈریسنگ مافیا کیش مینجمنٹ سسٹم کو عملی طور پر آپریشنل کرنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا ، اے بی سی مافیا کے سامنے کمرشل آڈیٹر اور سٹیٹ بینک بے بس ،کروڑوں روپے جعلی وصولیوں کو حقیقی ظاہرکرنے کا گورکھ دہندہ عروج پر پہنچ گیا

ونڈوڈریسنگ مافیا کی وجہ سے کیش مینجمنٹ سسٹم 2007سے غیر فعال،ی بھی بینک کی کارکردگی کا اندازہ نان پرفارمنگ لون(این پی ایل ) کی شرح سے لگایا جاتا ،سٹیٹ بینک ونڈوڈریسنگ روکنے میں بری طرح ناکام ،بینک نادہندگان کی شرح میں دن بدن تیزی سے اضافہ، کیش مینجمنٹ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ایم سی اوزقائم مقام صدر ZTBLشیخ امان اللہ کے احکامات اور آشرباد حاصل ہونے کی وجہ سے صرف فرضی کارروائیاں کرکے بینک کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں

اسلام آباد(سی این پی )زرعی ترقیاتی بینک کے ونڈوڈریسنگ مافیاکے سرغنہ شیخ امان اللہ نے سٹیٹ بینک کے احکامات رد کرتے ہوئے ایسے احکامات جاری کئے ہیں جس سے کروڑوں روپے ریکوری میں رکاوٹ آرہی ہے ۔ونڈوڈریسنگ کی تشریح کچھ اس طرح ہے کہ اصل میں پیسہ بینک میں نہیں آتا مگر اسے ریکارڈ میں ظاہر کیا جا تا ہے ۔قرضہ کی جعلی قسط وصول کر لی جاتی ہے جبکہ حقیقت میں قسط بینک کو وصول نہیں ہوتی ہے ۔سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس حوالے سے واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ جس دن بینک کسان سے وصولی کرے گا اسی روز کسان کو دوبارہ قرضہ نہیں دیا جائے گااوربینک کے اکائونٹ میں حقیقی وصولی آنے کے بعد ایک روز کا وقفہ دیا جائے گا۔ونڈوڈریسنگ مافیا کی ایماء پر گنگا الٹی بہہ رہی ہے اور ایم سی او ز نان پرفارمنگ لون(این پی ایل ) کی رقم وصول نہیں کررہے مگر جعلی طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ رقم وصول ہوگئی ہے اور بینک کے پاس رقم آئے بغیر دوبارہ قرض کا اجراء کاغذات میں ظاہرکر نا معمول بن چکا ہے۔ بینک نے 2007(دو ہزار سات )میں کروڑوں روپے خرچ کرکے کیش مینجمنٹ سسٹم خریدا اور اسکی تجدید کی ہر سال فیس بھی ادا کی جاتی ہے ۔ واضح رہے کہ نان پرفارمنگ لون(این پی ایل ) کی وصول کی گئی رقم کیش مینجمنٹ سسٹم کے تحت ہر برانچ روزانہ کی بنیا د پر کمرشل بینک اکائونٹ میں جمع کروانے کی پابند ہوتی ہے اور کیش مینجمنٹ سسٹم اس بینک اکائونٹ کی ماہانہ سٹیٹمنٹ کو ہیڈآفس کے جی ایل اکائونٹ کیساتھ پڑتال کرتا ہے تاکہ ونڈو ڈریسنگ کو روکا جا سکے۔اے بی سی مافیا جس میں سرفہرست قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی شیخ امان اللہ اور انکے دو قریبی ساتھی عبدالغفار بھٹی ،ندیم چوہان شامل ہیں نے سٹیٹ بینک کی واضح ہدایات کے برعکس ایم سی او زکوغیر قانونی ہدایت جاری کر رکھی ہیں کہ وہ کسان سے وصولی کرکے ایک دن اپنے پاس رکھ کر اگلے دن بینک میں جمع کروا سکتا ہے ۔جسکا مقصد ایم سی او اور برانچز کو ونڈوڈریسنگ سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ونڈوڈریسنگ مافیا کیش مینجمنٹ سسٹم کو عملی طور پر آپریشنل کرنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے اور اس مافیا کی وجہ سے تمام برانچز کی کمرشل بینک اکائونٹ سٹیٹمنٹ کی پڑتال خودکار نظام کے تحت ہیڈ آفس کے کمرشل بینک اکائونٹ کے ساتھ نہیں ہوتی اورنہ ہی ونڈوڈریسنگ پکڑی جاتی ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان نے 2007(دو ہزار سات )میںکروڑوں روپے لاگت سے کیش مینجمنٹ سسٹم کی خریداری کیلئے زرعی ترقیاتی بینک کو گرانٹ دی تھی اسکے علاوہ اس نظام کو استعمال کئے بغیر بینک اسکے لائسنس کی تجدید کیلئے ہر سال لا کھوں روپے ادا کر رہا ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ واضح رہے کہ زرعی ترقیاتی بینک کے نان پرفارمنگ لون(این پی ایل ) کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے ،کسی بھی بینک کی کارکردگی کا اندازہ نان پرفارمنگ لون(این پی ایل ) کی شرح سے لگایا جاتا ہے ۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے صرف کاغذات میں قرضہ وصولی کی جا رہی ہے اور جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے ،بینک نادہندگان کی شرح میں دن بدن تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے کیش مینجمنٹ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ایم سی اوزقائم مقام صدر ZTBLشیخ امان اللہ کے احکامات اور آشرباد حاصل ہونے کی وجہ سے صرف فرضی کارروائیاں کرکے بینک کوکروڑوں نقصان پہنچا رہے ہیں جسکی وجہ سے بینک دن بدن خسارے کی جانب بڑھ رہا ہے اور بینک خسارے کی اہم وجہ قائم مقام صدر شیخ امان اللہ اور انکے ساتھیوں کی اجارہ داری ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں