این سی ایچ آر اورڈبلیو سی سی آئی ایم کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط

اسلام آباد( سی این پی )قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر ) نے خواتین کے قومی دن کی مناسبت سے وویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملتان ڈویژن ( ڈبلیو سی سی آئی ایم )کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو ) پر دستخط کر دیئے ہیں ۔ ڈبلیو سی سی آئی ایم ایک ایسی تنظیم ہے جسے جنوبی پنجاب میں کاروبار سے منسلک خواتین کی معاشی ترقی کے لیے قائم کیا گیا ہے ۔
اس ایم او یو کو چیئرپرسن این سی ایچ آر، رابعہ جویری آغا نے ملتان میں ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملتان ڈویژن (ڈبلیو سی سی آئی ایم) کے زیر اہتمام دو روزہ بلیو فیئر میں شرکت کرتے ہوئے حتمی شکل دی۔ بلیو فیئر جنوبی پنجاب کی خواتین انٹر پرنیورز کو اپنی منفرد مصنوعات کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے، ساتھ ہی انہیں انڈسٹری سے وابستہ پیشہ ور افراد اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ نیٹ ورکنگ اور مالی معاونت کے مواقع سے روشناس کراتا ہے۔اس سال فیئر میں ہاتھ سے بنے ہوئے ملبوسات، منفرد زیورات، خطے کے مشہور نیلے مٹی کے برتنوں اور دیگر اشیاء کے 200 سے زائد اسٹالز لگائے گئے تھے۔بلیو فیئر نے کمزور کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والی اور گھر سے کام کرنے والی خواتین کیلئے آمدنی کے حصول کا موقع کاروباری نمائش لگا کر دیا۔ڈبلیو سی سی آئی ایم کی صدر مہناز امیر شیخ نے کہا کہ” بلیو فیئر خواتینانٹر پرینور کے لیے قومی سطح پر اپنی مصنوعات کی نمائش کا بہترین موقع ہے۔“
لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے مطابق گھر سے کام کرنے والے محنت کش ورکرز پاکستان میں سب سے زیادہ استحصال کا شکار ہیں۔ وہ معیشت کے غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والوں کا ایک بڑا سیگمنٹ ہیں مگر افرادی قوت شمار کئے جانے کیلئے ان کی تعداد بڑی حد تک پوشیدہ ہے ۔ ماہرین کے مطابق 2021 میں صرف% 2 پاکستانی خواتین کے پاس زمین تھی اور صرف% 13خواتین نے مالیاتی اور بینکنگ کی خدمات حاصل کیں ۔
مزید برآں، مائیکرو فنانس کلائنٹس 50 فیصد خواتین پر مشتمل ہونے کے باوجودمائیکرو فنانس لون پورٹ فولیو کا صرف 5 فیصد خواتین قرض لینے والوں کے پاس گیا۔ اکثر خواتین کے نام پر لیے گئے قرضے مرد رشتہ دار استعمال کرتے ہیں اور وہ خواتین کو قرضوں کے چکروں میں جکڑ دیتے ہیں ۔ یہ اعدادوشمار مالی تعلیم اور کاروبار میں خواتین کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملتان ڈویژن کے ساتھ تعاون این سی ایچ آر کی کاروبار میں انسانی حقوق کو فروغ دینے اور انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین کے حق وراثت اور مساوی مواقع کے بارے میں تعلیم عام کرنے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔ ڈبلیو سی سی آئی ایم کے ساتھ شراکت داری خواتین انٹر پرینورز اور پیشہ ور افراد کو بااختیار بنا کر کاروباری شعبوں میں صنفی مساوات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
ڈبلیو سی سی آئی ایم کاروبار کرنے والی خواتین کی مدد کے لیے مہارت اور مصنوعات کی بہتری اور مالی خواندگی سے متعلق خصوصی تربیتی سیشن فراہم کرتا ہے۔ ڈبلیو سی سی آئی ایم نے ’’کریڈٹ گارنٹی اسکیم‘‘ کی حمایت کی ہے جسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جدوجہد کرنے والی خواتین انٹر پرینور کی مدد کے لیے متعارف کرایا ہے۔ مزید برآں، ڈبلیو سی سی آئی ایم کاروبار کرنے والی خواتین کو بیرون ملک بین الاقوامی کاروباری نمائشوں میں شرکت کرنے میں بھی ان کے ساتھ تعاون کرے گا ۔
ڈبلیو سی سی آئی ایم کے ساتھ ایم او یو پاکستان میں خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور صنفی مساوات قائم کرنے کے لیے این سی ایچ آر کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ معذور افراد کو پیشہ ورانہ تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی۔ ڈبلیو سی سی آئی ایم جیسی تنظیموں کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے ذریعےاین سی ایچ آر کا مقصد ایک ایسے روشن مستقبل کی تعمیر ہے جہاں خواتین رکاوٹوں کو توڑ کر اپنی پھرپور صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں