اسلام آباد(سی این پی)سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی سی فیض حمید اور دو افسران نے فیض آباد دھرنے کے دوران ان سے ملاقات کی اور استعفے کا کہا۔زاہد حامد نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو بتایا کہ 26 نومبر 2017 کی شام آئی ایس آئی کے جونیئر افسران لاہور میں میرے گھر مجھ سے استعفیٰ لینے آئے۔انہوں نے بتایا کہ فیض حمید نے تجویز دی کہ مختصر وقت کے لیے استعفے پر غور کرسکتے ہیں؟ فیض حمید سمجھتے تھےکچھ عرصہ چھٹی پربھی چلا جاؤں تو ٹی ایل پی مطمئن ہوجائےگی۔سابق وزیر کے مطابق انہوں نے فیض حمید کوکہا وزیراعظم کو پیشکش کرچکا ہوں مگر وہ ماننے کو تیار نہیں، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نےکہا تھا حکومت توڑ دیں گے وزیرکو استعفیٰ نہیں دینے دیں گے۔زاہد حامد نے بتایاکہ جب پولیس ایکشن ناکام ہوا تو احساس ہوا واحد متبادل فوج کی مداخلت ہوگی جواچھی نہیں ہوگی۔
کراچی،بچوں کو منشیات سے محفوظ رکھنے کیلئے اسکولوں پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ
بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
پنجاب میں امریکی سرمایہ کاری کیلئے محفوظ ماحول فراہم کریں گے، مریم نواز
مولانا کے مارچ سے سختی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں،رانا ثناء اللہ
وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف پولیس یونیفارم پہننے کے کیس کی سماعت پھر ملتوی
پولیس پتہ کرے کہ کراچی سے چوری گاڑیاں اور موبائل فون جاتے کہاں ہیں؟ صدر مملکت
مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل پریس کلب میں بڑا اجتماع
مزدوروں کی محنت سے دنیا بھر میں معیشت چلتی ہے، بلاول بھٹو
ہم فلسطینیوں کے ساتھ قدم کے ساتھ قدم ملا کر کھڑے ہیں، مولانا فضل الرحمان
آج واقعی بندہ مزدور کے اوقات بہت سخت اور زندگی غریب آدمی پر بہت تنگ ہے، وزیر اعظم