وفاقی حکومت نےکاروباری طبقے کے لیے اکنامک آپریٹر پروگرام شروع کر دیا

اسلام آباد (سی این پی) وفاقی حکومت نے بزنس کمیونٹی کے لیے اکنامک آپریٹر پروگرام کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت بزنس کے شعبے میں قابل اعتماد بزنس شخصیات جو معتبر اور پراعتماد ہیں اور قانون کی عملداری میں ان کا سابقہ ریکارڈ ٹھیک ہے، کو حکومت اور تمام سرکاری اداروں کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سہولتیں دی جائیں گی تاکہ وہ اپنی کاروباری سرگرمیوں پر بھرپور توجہ مرکوز رکھ سکیں۔ ترجمان ایف بی آر کے مطابق وفاقی حکومت نے آتھورائیزڈ اکنامک آپریٹرز کے عنوان سے ایک منفرد نوعیت کے تجارتی سہولت پروگرام کا آغاز کیا ہے، یہ پروگرام ڈبلیو سی او کے سیکورٹی معیار اور بہترین رائج بین الاقوامی تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اکنامک آپریٹر پروگرام کو نمایاں کرنے کیلئے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر کسٹمز پالیسی نے تمام سرکاری محکموں اور بارڈر ایجنسیوں کے ساتھ ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس منعقد کیا جس میں شرکاء کو اس پروگرام کے حوایہ سے اعتماد میں لیا گیا۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ پروگرام سے تجارت اور صنعت کیلئے کاروبار کرنے والوں کی لاگت میں فوری کمی آئے گی۔ چئیرمین ایف بی آر سیّد شبرزیدی نے شرکاء کو بتایا کہ اے ای او پروگرام تجارتی سہولتوں کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہے اور کاروبار کی آسانی کیلئے سرکاری اداروں کی ریڈ ٹیپزم کو ریڈ کارپٹ میں تبدیل کر دیا جائے گا، یہ پروگرام معتبر کاروباری شخصیات کیلئے ہے اور اس سے بزنس کمیونٹی کو سازگار ماحول کی فراہمی ہو سکے گی۔ ممبر کسٹمز پالیسی جاوید غنی نے تمام سرکاری اداروں کے شرکاء سے درخواست کی ہے کہ اس پروگرام کی فیڈ بیک کیلئے آگے آئیں تاکہ تجارت اور صنعت کو بڑھوتری دی جا سکے۔ سرکاری محکموں، وزارت امور خارجہ، اینٹی نارکاٹکس فورس، انجینئرنگ ترقیاتی بورڈ، وزارت صنعت، ہوم ڈیپارٹمنٹ سندھ اور کے پی کے، پاکستان نیوکلیئر ریگیولیٹری اتھارٹی، پاکستان کوالٹی سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی سرٹیفیکیشن اتھارٹی، ماحولیاتی تبدیلی وزارت اور پیمرا نے اے ای او کے آغاز کی تعریف کی ہے اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد پروگرام ہے جس سے سرکاری محکموں اور کاروباری برادری کے درمیان اعتماد کی فضا پیدا ہو گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے شرکاء کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ پروگرام برآمدات پر لاگو کیا جائے گا جس سے قومی برآمدات کو نہ صرف فروغ ملے گا بلکہ روزگار پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کے فوری بعد اے ای او پروگرام کے پھیلاؤ کو معیشت کے دیگر سیکٹرز تک لے جایا جائے گا تاکہ ان کو سرکاری اداروں کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سہولیات مل سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں