کامسیٹس یونیورسٹی ملازمین نے غیر قانونی تنزلی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی

اسلام آباد(سی این پی) کامسیٹس یونیورسٹی کی نئی انتظامیہ کے زیر انتظام پہلی سینیٹ کی کمیٹی میٹنگ کے بیشتر فیصلوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ سینیٹ کی کمیٹی کارروائی میں کامسیٹس یونیورسٹی کے چھ دیگر کیمپسز کے ڈائریکٹرز کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق نئی انتظامیہ کے غیر سنجیدہ رویےاور ذاتی خلفشار نے کامسیٹس یونیورسٹی کو مزید مشکلات سےدوچار کر دیا ہے.مزید براں کامسیٹس یونیورسٹی کے ساٹھ سے زائد ملازمین کی سال 2018 میں کی گئی ترقی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے، ملازمین کو پرانے اسکیلز پر واپس بھیجنے اور تنزلی کرنے کی سفارش کو منظور کیا گیا تھا، جسے ملازمین نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ کامسیٹس یونیورسٹی کے ملازمین نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے یہ قانونی نقطہ بھی اٹھایا ہے کہ سینیٹ کی سب کمیٹی، جس نے ملازمین کی تنزلی کی سفارشات مرتب کیں، وہ کامسیٹس ایکٹ 2018 کے تحت غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اور ملازمین کے لئے چارٹر 2000 کے تحت قانونی تحفظ موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق، سینیٹ کے اس غیر آئینی اقدام سے ادارے کے دیگر ملازمین میں بھی اضطراب پایا جاتا ہے جبکہ عدالت سے رجوع کرنے والے ملازمین نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف کئے گئے غیر آئینی فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ ملازمین نے عدالت میں درخواست دینے سے قبل کامسیٹس یونیورسٹی سینیٹ کے چیئرمین کو اس غیر آئینی اقدام کے متعلق تحریری طور پر آگاہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ ملازمین نے سینیٹ کے دیگر اراکین کو بھی انتظامیہ کے ایجنڈا کے متعلق آگاہ کرنے کی کوشش کی، مگر شنوائی نہ ہونے کی صورت میں انھیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج گل محمد حسن اورنگزیب اس کیس کی سماعت کل یکم فروری کو کرینگے اور کامسیٹس یونیورسٹی ملازمین کی جانب سے شعیب شاہین ایڈووکیٹ پیش ہونگے.

اپنا تبصرہ بھیجیں