اسلام آباد(سی این پی)چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں میڈیسن کمپنیاں ایک بڑا مافیا ہیں، ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی کہتی ہے مٹھی گرم کرو تو سارا کام ہو جائے گا، حکومت خود کچھ کرتی نہیں اور معاملہ ہمارے گلے میں ڈال دیا جاتا ہے۔میڈیسن کمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی کابینہ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کوئی فیصلہ کیا ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ ٹاسک فورس کو بھیجا گیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لگتا ہے ٹاسک فورس فیصلہ کرنے کے بجائے معاملے پر بیٹھ ہی گئی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کیا رہی ہے ؟ ادویہ ساز کمپنیاں خام مال خریداری کے نام پر سارا منافع باہر بھیج دیتی ہیں، ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی کہتی ہے مٹھی گرم کرو تو سارا کام ہو جائے گا، حکومت کو معلوم ہی نہیں کرنا کیا ہے، افسوس ہوتا ہے کہ حکومت خود کوئی کام کر نہیں رہی اور معاملہ ہمارے گلے میں ڈال دیا جاتا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ڈریپ بروقت فیصلہ نہ کرے تو مقررہ مدت کے بعد ازخود قیمت بڑھ جاتی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی نے باسکوپان دوائی مارکیٹ سے غائب جبکہ 8 دوائیوں کی قیمت بڑھا دی۔ ڈریپ نے ایکشن لیا تو سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع لے لیا۔ عدالت نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے
عاصمہ جہانگیر کانفرنس، جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی شخص کا احتجاج
سولر پینل پرفکسڈ ٹیکس کی کوئی سمری حکومت کو نہیں بھیجی، پاور ڈویژن
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا صوبے میں صفائی انتظامات پر تحفظات کا اظہار
چیف جسٹس فائز عیسیٰ قاضی کی اہلیہ کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری
وزیراعظم آج سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچیں گے
سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری معطل
بجلی چوری میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، مزید 3 ملزمان کو گرفتار
ضمنی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری
ادویات والے مافیا ہیں اور انکو تمام اداروں کی سرپرستی حاصل ہے اور تمام کک بیکس لیتے ہیں ورنہ لوگوں کو نہیں لوٹا جا سکتا۔ بعد ازان یہ وکیل کر لیتے ہیں اور سرکاری وکیل کو خرید لیتے ہیں اور کہانی ختم۔ہمارے ملک میں ایک سال کے لئے ملک دشمنوں کے لئے صرف سزائے موت ہی ہونی چاہیے اور ان سب کو ہر جمعہ کو شہر کے سب سے بڑے چوک میں پھانسی دی جانی چاہیے۔
جمہوریت حکمرانوں اور اشرافیہ کے لئے سب سے بڑی پناہ گاہ ہے جو ان سب کے سب جرائم کو پناہ دیتی ہے اور جہاں عام افراد کو دس اور بارہ یا ا ٹھارہ سال تک عدالتوں میں فٹبال بنایا جاتا ہے اور ہمارا عدالتی نظام خود ہی سستے اور فوری انصاف تک رسائی کے دعووں کو دفن کر دیتا ہے۔