آئی ایم ایف کورونا سے نمٹنے کیلئے اضافی اخراجات خسارے میں شامل نہ کرنے پر رضامند

اسلام آباد(سی این پی )عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)نے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے پاکستان کو مزید فنڈز دینے پر غور شروع کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث معاشی مشکلات کے بعد مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف پر مزید قرض لینے پر غور کر سکتا ہے۔عالمی مالیاتی ا دارے نے وزیر اعظم عمران خان کے ریلیف پیکیج پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، کورونا کی وباء سے نمٹنے کے لیے اقدامات بروقت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ میں کمی کر دی ہے۔آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ بیلنس آف پیمنٹ کے لیے پاکستان نے آئی ایم ایف ایمرجنسی فنڈ کے لیے درخواست دی ہے، ہماری ٹیم پاکستانی حکام کے ساتھ ایمرجنسی فنڈ کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستان سے متعلق بیان میں کہاہے کہ ادارے کے بورڈ اجلاس میں جلد وزیر اعظم پاکستان کی تجویز کا جائزہ لیا جائے گا۔پاکستان یہ فنڈ انسداد کورونا اور ریلیف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امید ہے آئی ایم ایف بورڈ اس کی جلد منظوری دیدے گا اور ریلیف اقدامات میں پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ موجودہ حالات پاکستانی معیشت کے لیے چیلنج ہیں، امید ہے پاکستان اصلاحات کے ذریعہ معاشی استحکام حاصل کرلے گا۔دوسری جانب پاکستان نے کرونا وائرس کے باعث ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک سے قرض کی ادائیگی موخر کرنے کے لیے بات چیت کا آغاز کردیا۔مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں دونوں امدادی اداروں کے غیر استعمال شدہ ترقیاتی فنڈز بھی کرونا کی روک تھام کے لیے منتقل ہو سکیں گے۔محتاط ا ندازے کے مطابق آئندہ پندرہ مہینوں میں پاکستان نے ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کو سات ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔واضح رہے کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کورونا سے نمٹنے کیلئے اضافی اخراجات خسارے میں شامل نہ کرنے پر رضامند ہے۔میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کی حکمت عملی کی ذمہ داری سونپی۔ کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے آئی ایم ایف سے اہم رعایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔انہوں نے بتایا تھا کہ کورونا وائرس پر اٹھنے والے اخراجات مالی خسارے میں شامل نہیں ہونگے۔ ایسی حکمت عملی وضع کریں گے کہ معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔ کوشش ہوگی کہ اشیائے خورونوش کی قلت یا قیمتوں میں اضافہ نہ ہو۔مشیر خزانہ کا کہا تھا کہ کوشش ہے کہ کرونا وائرس کے باعث بے روزگاری کا خطرہ پیدا نہ ہو۔ کسانوں کو بھی ان کی مصنوعات کا پورا معاوضہ ملتا رہے۔ برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہوا تو معاہدوں میں توسیع کی کوشش کریں گے۔ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ صرف دس سے گیارہ فیصد گری ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بجٹ میں بڑھائی جائیں گی۔ ملازمین کی تنخواہوں میں بجٹ میں مناسب اضافہ کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں