مالیاتی نظم و ضبط میں بہتری کے لئے پاکستان کے اقدامات خوش آئند ہیں،آئی ایم ایف

اسلام آباد (سی این پی) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی ایگریمنٹ کے تحت کئے گئے معاہدے کے پہلے جائزہ اجلاس کے بعد کہا ہے کہ پاکستان نے مالیاتی نظم و ضبط میں بہتری اور معاشی استحکام کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں، مالیاتی خسارہ کو کم کیا گیا ہے جس سے اقتصادی شرح نمو کی بڑھوتری کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی، ٹیکس محصولات کے فروغ کے لئے اقدامات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے ، اسی طرح اخراجات کو کم کرنے کی پالیسی قابل تحسین ہے۔ آئی ایم ایف کے پہلے جائزہ اجلاس کے بعد آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاء ارنیسٹو ریمیرز ریگو نے ڈائریکٹر کمیونیکیشن کے خصوصی معاون اولگا سٹینکوف کے ہمراہ جائزہ رپورٹ جاری کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے گزشتہ ہفتے اپنے اجلاس میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو دوسری قسط جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جائزہ اجلاس کے دوران کہاگیا کہ پاکستان نے پروگرام پر عملدرآمد کو یقینی بنایا ہے اور مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مقررہ اہداف حاصل کئے ہیں یا ان کے حصول کے قریب ترین رہا ہے۔ پاکستان نے مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروگرام کے آغاز پر پاکستان میں مالیات کے شعبہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا اور پاکستان کے متعلقہ حکام کو آئندہ سہ ماہی کے دوران بھی اس حوالے سے تیار کی گئی پالیسیز کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے متعلقہ حکام مالیاتی پالیسیوں کے تسلسل کے لئے پر عزم ہیں اور وہ پروگرام کے تمام تر مقاصد کے حصول کے لئے کام کر رہے ہیں جس کے لئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاء ارنیسٹو ریمیرز ریگو نے کہا کہ پروگرام کے دوسرے مرحلے میں اصلاحات کے پروگرام پر عملدرآمد کیا جائے گا کیونکہ کسی بھی ملک کے ادارہ جاتی فریم ورک کو بہتر بنانے کے لئے اصلاحات بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے تین چیزیں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں جن میں سے سب سے پہلی چیز مالیاتی کارکردگی کے معیار کو مزید بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلی سہ ماہی کے دوران مالیات کے شعبہ کی کارکردگی میں بہتری اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ عمل جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وصولیوں میں اضافہ بھی ضروری ہے تاکہ حکومتی آمدنی کو بڑھایا جائے۔ مزید برآں غیر ضروری اخراجات پر قابو پانے کے حوالے سے پاکستان کی معاشی ٹیم کی کارکردگی بھی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کا بنیادی مقصد ٹیکس محصولات میں اضافہ ہے نہ کہ اخراجات میں کمی۔ انہوں نے کہا کہ اس حکمت عملی کی ضرورت اس لئے پیش آئی کیونکہ ہمارا اندازہ ہے کہ پاکستان ابھی تک ترقیاتی عمل میں پیچھے ہے اور بنیادی ڈھانچے کے شعبہ کی ترقی کے لئے بھی مزید اخراجات کی ضرورت ہے اس لئے آئی ایم ایف نے فیصلہ کیا ہے کہ مالیاتی شعبہ کی کارکردگی اور حکومت آمدنی کے فروغ سے ترقیاتی اخراجات کی ضروریات کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام میں مالیات کے شعبہ کی کارکردگی کو معیاری بنانے پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جار رہی ہے جس میں ٹیکس پالیسی اصلاحات بھی شامل ہیں اور آئندہ سال کے بجٹ میں ٹیکس پالیسی اصلاحات کو متعارف کرایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالیات کے شعبہ میں کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے توانائی کے شعبہ کا گردشی قرضہ بھی کم کرنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے آئی ایم ایف اور پاکستان کے حکام نے مل کر ایک جامع حکمت عملی مرتب کی ہے جس پر عملدرآمد کا آغاز کردیا گیا ہے اور اس کے نتائج پر آئندہ جائزہ اجلاس میں تفصیلی غور کیا جائے گا۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ نیپرا کے حوالے سے قانون سازی کی بھی ضرورت ہے جو توانائی کے شعبہ کا ریگولیٹر ہے تاکہ پالیسی پر عملدرآمد کے ذریعے گردشی قرضہ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کے قواعد و ضوابط کے لئے کام کیا جا رہا ہے اور مرکزی بینک نے مالیات کے شعبہ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی کو حتمی شکل دی ہے جس کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے لئے منظور کئے گئے پروگرام پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی پر تفصیلی غور کرتے ہوئے اسے تسلی بخش قرار دیا ہے تاہم مالیات کے شعبہ میں مزید بہتری کے لئے ادارہ جاتی و ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں