پمز اسپتال میں تھیلیسمیاکے مرض میں مبتلا بچے کی موت کاواقعہ،انتظامیہ نے ذمہ داری والدین پر عائد کردی

اسلام آباد(سی این پی)وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے اسپتال پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی انتطامیہ نے تھیلیسمیاکے مرض میں مبتلا بچے کی موت پر عملے کو بے قصور ٹھہرا کر والدین کو ذمہ دار قرار دے دیا، والدین بچے کو تاخیر سےا سپتال لے کر آئے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے پمزاسپتال میں چار روز قبل تھیلیسمیاکے مرض میں مبتلا بچے کے جاں بحق ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا، اس حوالے سے اسپتال کی انکوائری کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔انکوائری رپورٹ میں اسپتال عملہ کو بے قصور قرار دیا گیا ہے، اسپتال ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ پمز چلڈرن اسپتال میں چاردن پہلے پیش آیا تھا۔بچے کی موت والدین کی غفلت سے واقعہ ہوئی کیونکہ والدین بچے کو تاخیر سےا سپتال لے کر آئے تھے، جبکہ ذرائع کے مطابق بچے کے ورثاء نے پمز انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بروقت انتقال خون نہ ہونے کی وجہ سے بچے کی موت واقعہ ہوئی،فیضان کے ورثاء نے ذمہ داری بلڈ بینک اور اسپتال انتظامیہ پر عائد کی تھی جبکہ انکوائری رپورٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایک سال کے بچے فیضان کو اسپتال میں بروقت داخل کرلیا گیا تھا اور اس کا علاج بھی بروقت شروع کیا گیا۔ایک سال کا فیضان تھیلیسمیا کا مریض تھا، اسپتال میں بچے کی جان بچانے کی بھرپورکوشش کی گئی، تحقیقات کے دوارن چلڈرن اسپتال اور بلڈ بینک عملے سے پوچھ گچھ کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپتال منتقلی کے وقت بچے کا ہیموگلوبن صرف دو گرام تھا، نارمل بچے میں ہیموگلوبن کی مقدار14سے15گرام ہوتا ہے، خون کا بندوبست ہونے تک بچہ دم توڑچکا تھا۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں