ایس ایم ایز کے شعبہ کی مشکلات کے خاتمہ کیلئے خصوصی مراعات پیکج کا اعلان کیا جائے،چیئر مین پاک یو ایس بزنس کونسل

لاہور(سی این پی)پاک یو ایس بزنس کونسل کے بانی چیئرمین اور سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز)کے شعبہ کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے معاشی مسائل پر قابو پایا جا سکے گا، کاروباری اداروں کے لئے قرضوں کی آسان رسائی اور ٹیکس ریفنڈز کے ساتھ ساتھ نئے کاروباری اداروں کے لئے ون ونڈو آپریشن کی سہولت کے علاوہ قابل عمل پالیسی کی ضروت ہے۔جمعہ کو کاروباری برادری کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ایس ایم ایز کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مالیات تک رسائی، کاروباری اخراجات میں اضافہ، ویلیو ایڈیشن کا فقدان، ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی اور ٹیکس کے نظام کی پیچیدگیوں سے ایس ایم ایز کے شعبہ کو مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے جاپان ، کوریا، تائیوان اور چین کے تجربات سے استفادہ کی ضرورت پر زور دیا اور تجویز پیش کی کہ ایس ایم ایز کے شعبہ کے لئے کم شرح سود پر قرضوں کی فراہمی اور ایس ایم ای زونز کے قیام سے شعبہ کی ترقی میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای کا شعبہ اس وقت نامساعد حالات سے گزر رہا ہے جس کے خاتمہ کے لئے ایس ایم ایز کی پالیسی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)میں ایس ایم ایز کے شعبہ کا حصہ 30 فیصد ، برآمدات میں 25 فیصد اور صنعتی روزگار کی فراہمی میں 78 فیصد ہے جس سے ملک کی معاشی ترقی میں شعبہ کے کلیدی کردار کی عکاسی ہوتی ہے،افتخار علی ملک نے کہا کہ ایس ایم ای کا شعبہ اپنی مالی ضروریات پوری کرنے کے لئے بلند تر شرح سود پر قرضے حاصل کرنے پر مجبور ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 2018-19 کے پہلے 11 ماہ کے دوران 111 ارب روپے کے قرضے حاصل جن میں سے 94 ارب روپے کے قرضہ جات ورکنگ کیپیٹل کی ضروریات پوری کرنے کے لئے حاصل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے شعبہ کے مالی مسائل کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں پاکستان میں شرح سود زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایس ایم ایز کے شعبہ کی مشکلات کا خاتمہ اور کاروباری آسانیوں کے لئے خصوصی مراعات کے پیکج کا اعلان کرے۔ افتخار علی ملک نے کہاکہ کئی چینی کمپنیاں سی پیک منصوبوں کے تحت پاکستان میں کام کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ چینی کمپنیاں جدید ترین ٹیکنالوجی، مالیات کے وسائل کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات بھی رکھتی ہیں اس لئے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ایس ایم ای کے مقامی شعبہ کی معاونت کی ترقی کے لئے ہر طرح کی ممکنہ مدد کرے تاکہ وہ چینی کمپنیوں کے ساتھ پائیدار اشتراک کار کے تحت کام کرسکیں اور ملکی ترقی میں زیادہ مثر کردار ادا کر سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں