بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر گہری تشویش

واشنگٹن(سی این پی) امریکی کانگریس کی واحد بھارتی نژاد قانون ساز پرامیلا جیاپال نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو کشمیر میں نافذ کرفیوکے فوری خاتمے پر آمادہ کریں۔تفصیلات کے مطابق پرامیلا جیا پال اور کانگریس مین جیمز پی میک گورن نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ وادی کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔نشریاتی ادارے کے مطابق دونوں امریکی قانون سازوں نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کو گیارہ ستمبر کے دن بھیجے جانے والے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ بھارتی حکومت پر دبائو ڈالے کہ وہ مقبوضہ وادی چنار میں مواصلاتی نظام کی معطلی کا خاتمہ کرے اور اسے بحال کرے۔امریکی سیکریٹری خارجہ کو لکھے جانے والے خط میں پرامیلا جیا پال اور جیمز پی میک گورن نے زور دیا کہ امریکا، بھارت کوآمادہ کرے وہ بے گناہوں کی رہائی یقینی بنائے، گرفتاری کے عمل کی دوبارہ تحقیقات کرے، اسپتالوں میں ادویات کی قلت دور کرکے انہیں فراہم کرے، کشمیریوں کو ان کی مذہبی عبادت کی آزادی مہیا کرے اور انہیں ان کی اسمبلی کا حق دے۔امریکی قانون ساز ادارے کے دونوں اراکین نے اس بات پرسخت تشویش ظاہر کی کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مذہبی آزادی کے حوالے سے صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرے کہ یہی جمہوریت کا چلن ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت کی تاریخ خود اس کا ثبوت ہے۔ جیاپال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی مائیک پومپیو کو لکھے جانے والے خط کی کاپی شیئر کی ہے۔انہوں نے بھارتی جمہوریت پر سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ بھارت مقبوضہ وادی کشمیر کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ میں یکسر ناکام ثابت ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں