چین کی معیشت میں استحکام اور لچک کے ساتھ بحالی کا رجحان جاری

بیجنگ(سی این پی ) چین کی معیشت میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں استحکام اور لچک کے ساتھ بحالی کا رجحان جاری رہا، اور اس نے بے یقینی کے شکار عالمی معاشی منظر نامے کے لیے انتہائی ضروری اعتماد پیدا کیا۔
قومی ادارہ شماریات (این بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے تین ماہ میں، چین کی جی ڈی پی ایک سال پہلے کے مقابلے میں اضافے کے ساتھ 5.3 فیصد ہوگئی ہے جو کہ گزشتہ سہ ماہی کے 5.2 فیصد سے زیادہ ہے۔
شِنہوا نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام ہونے والے چائنہ اکنامک راونڈ ٹیبل کے چوتھے پروگرام کے شرکا نے معاشی کارکردگی کو ایک اچھی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے ایک موثر پالیسی مکس کے ساتھ معاشی مشکلات کا مقابلہ کیا اورمعیشت کو 2024 اور اس کے بعدترقی کے لیے ایک مستحکم اور ٹھوس بنیاد فراہم کی۔
ہموار آغاز
قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کے ایک عہدیدار لی ہوئی نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی نے مستحکم شروعات کرتے ہوئے مثبت آغاز کیا ہے۔
پہلی سہ ماہی کی جی ڈی پی کا موازنہ 2023 کی مجموعی جی ڈی پی 5.2 فیصد کے ساتھ کیا گیا جو رواں سال کے لیے مقررہ تقریبا 5 فیصد کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
این بی ایس کے مطابق سہ ماہی بنیادوں پر، سال کے پہلے تین ماہ میں معیشت میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا، جو مسلسل گزشتہ سات سہ ماہی سے بڑھ رہا ہے۔
پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس (پی ایم آئی) غیر ملکی تجارت اور فکسڈ اثاثہ جات کی سرمایہ کاری سمیت دیگر اشاریوں میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت نے بحالی کا مظاہرہ کیا۔
مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹر کی ترقی جانچنے کے اہم پیمانے،پی ایم آئی نے مارچ کے دوران بہتر کارکردگی حاصل کی، مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے پی ایم آئی ستمبر کے بعد پہلی بار تنزلی کے بعد 50 کے ہندسے سے اوپر گیا ہے۔
تاریخی طور پر، پہلی بار پہلی سہ ماہی میں غیر ملکی تجارت کا حجم ایک سال پہلے کے مقابلے میں 5 فیصداضافے سے 100 کھرب یوآن(تقریباً14کھرب ڈالر) سے تجاوز کرگیا۔
فکسڈ اثاثہ جات میں ہونے والی سرمایہ کاری میں بھی پہلی سہ ماہی کے دوران تیز رفتاراضافہ ہوا اورہائی ٹیک شعبوں میں مستحکم سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی، جو تیز رفتار صنعتی اپ گریڈنگ کا ثبوت ہے۔
سال کے آغاز میں برفباری کے دوران ہونے والے فیسٹیولز اور تقریبات میں شرکت کے لیے اورموسم بہار کے دوران سفری دوروں میں اضافہ،فلم باکس آفس کی بڑھتی ہوئی آمدنی اورملک کے عجائب گھروں میں سیاحوں کا رش یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں کاروباری سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں۔
چین کی اقتصادی ترقی کے اثرات عالمی سطح پر بھی ظاہر ہورہے ہیں،بین الاقوامی مالیاتی فورم کے مطابق چین عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا محرک رہا ہے اور گزشتہ سال مجموعی ترقی میں اس کا حصہ32 فیصد تھا۔
این بی ایس کے ترجمان وانگ گوآن ہوا کا کہنا ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی نے دنیا کی بڑی معیشتوں میں اہم مقام برقرار رکھا اور یہ عالمی معیشت کی نمو اور استحکام کا باعث ہے۔
معیاری ترقی
پہلی سہ ماہی کے اعداد و شمار کے مطابق نہ صرف مقدار بلکہ معیارکے لحاظ سے ترقی ہوئی ہے۔ملک کی اعلیٰ معیار اور جدت پر مبنی ترقی کے عزم کے ساتھ مستحکم ترقی کی گئی۔
ملک بتدریج روایتی مینوفیکچرنگ ڈھانچے سے ہائی ویلیو ایڈڈ، ہائی ٹیک سیکٹرز میں تبدیل ہو رہا ہے، جس میں ڈیجیٹل معیشت اور ماحول دوست اور کم کاربن صنعتیں بھرپور طریقے سے ترقی کر رہی ہیں۔
ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ سیکٹر میں پہلی سہ ماہی کے دوران 2.6 فیصد پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ اس سے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 7.5 فیصد ترقی حاصل کی۔ جنوری سے مارچ تک ہوا بازی، خلائی جہاز اور آلات کی تیاری میں سرمایہ کاری میں 42.7 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ سروسز روبوٹ اور نئی توانائی کی گاڑیوں کی پیداوار میں بالترتیب 26.7 فیصد اور 29.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ملک کے برآمدی پورٹ فولیومیں مشینری اور الیکٹرانکس شعبے کے ساتھ ساتھ افرادی قوت سے تیار ہونے والی صنعتی مصنوعات نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ اجناس اور اشیائے صرف کی درآمدات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے جو صحت مند اور فروغ پزیرگھریلو طلب کا ثبوت ہے۔
ملکی طلب نے پہلی سہ ماہی میں اقتصادی ترقی میں 85.5 فیصد شراکت کے ساتھ اپنی ترقی کو مزید متوازن اور پائیدار بنانے میں بھی پیشرفت کی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ملکی معیشت تیز رفتار ترقی سے اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب گامزن اور اس میں مستحکم ترقی کو برقرار رکھنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں