بغداد (سی این پی)عراقی حکومت اور جرمن و مصری کمپنیوں کے درمیان تباہ شدہ شمالی شہر بائجی میں1.3 ارب ڈالر سے 1.7 گیگا واٹ بجلی پیداکرنے کی صلاحیت کے حامل پاور پلانٹ کی تعمیر نو کا معاہدہ طے پاگیا،اس کا مقصد ملک کو درپیش بجلی کے بحران سے نجات دلانا ہے۔معاہدہ جرمنی کے صنعتی گروپ سمنز ، مصری تعمیراتی کمپنی اوریسکم اور عراقی حکومت کے درمیان گزشتہ روز بغداد میں طے پایا جس پر حکومت کی جانب سے وزیر بجلی لوائے الخطیب جبکہ سمنز اور اوریسکم کی جانب سے ان کے سربراہان جوقیصر اور اسامہ بشاعی نے دستخط کیے۔معاہدے کے تحت سمنز اور اوریسکم داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ عراق کے شمالی شہر بائجی میں تباہ شدہ دو پاور پلانٹس میں سے ایک کی تعمیر نو ہے، اس منصوبے پر 1.3 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔سرکاری ذرائع کے مطابق ملک کی بجلی کی ضرورت 24 گیگا واٹ ہے جبکہ فی الوقت مجموعی ملکی پیداوار 15 گیگا واٹ ہے جس کے باعث بجلی کا شدید بحران ہے۔یاد رہے کہ یہ منصوبہ عراقی حکومت کے رواں سال کے آغاز پر بڑے پیمانے پر بجلی پیداکرنے کے لیے پاور پلانٹ کی تعمیر نو بارے معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت مجموعی طور پر 11 گیگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔
سردار محمد لطیف خان کھوسہ کے گھرپر شوگرفری پاکستان پروگرام کیمپ کاانعقاد
ناظمہ صوبہ جنوبی پنجاب شازیہ سیال اور ناظمہ صوبہ خیبر پختونخواہ عائشہ سید اور دیگر نے اپنی ذمہ داریوں کا حلف اٹھا لیا-
شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس جاری
برطانوی ہائی کمشنر کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
اسحاق ڈار چین کا 4 روزہ دورہ کرینگے
زرتاج گل نام ای سی ایل سے نکلوانے کیلئے عدالت پہنچ گئیں
اسلحہ کی بڑی کھیپ پکڑی گئی، 2 افراد گرفتار
پرتگال میں پاکستانی ریسرچ سکالر ڈکیتی کے دوران قتل
پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش اور آندھی کا الرٹ جاری
وزیراعلی پنجاب نے 7 لاکھ طلبہ کو عینک اور ہیرنگ ایڈ فراہم کرنے کی منظوری دے دی