ہنگ اور دیگر دستیاب اشیاء کرونا سے حفاظت و علاج کیلئے نہایت موثر ، حکیم الحاج کالا خان کا دعویٰ

ہنگ بیشمار بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے تدارک کے لئے آزمودہ اورمفید ہے،حکیم الحاج کالا خان کا کہنا ہے کہ ہنگ کافی ممالک میں پیدا کی جاتی ہے یہ ایک درخت کا دودھ ہے ،اکثر طبیبوں اوردنیا کو یہ معلوم نہیں کہ ہنگ کی کتنی اقسام کی ہیں اور سب سے زیادہ طاقتور ہنگ افغانستان کے ایک صوبے میں پیدا ہوتی ہے جسکا نام ہیرا ہنگ ہے ۔یہ انسانوں ،جانوروں اور پرندوں کی دوست ہے ۔ایک رتی ہیرا ہنگ نصف چمچ گرم پانی میں حل کرکے صرف چھ قطرے سانپ کے منہ میں ڈالیں ، ایک قطرہ بچھو کے سر پر ڈالیں تو چند منٹوں میں دونوں تڑپ کر مر جائیں گے ۔پورے ملک میں کچرے کے ڈھیروں، گندے پانی کے نالوں میں ایک کلو ہیرا ہنگ ایک سو گیلن پانی میں حل کرکے سپرے کرنے سے مچھر ،مکھیاں ،ڈیمو ،چھپکلیاں،کاکروچ،سانپ ،بچھو،ٹڈی دل اور یہاں تک کے پانی کے ہزاروں کیڑے مر جاتے ہیں ۔مگر مچھلیاں محفوظ رہیں گی۔
کرونا وائرس دنیا بھر میں اب تک لاکھوں اموات کا باعث بن چکا ہے۔اس مرض کے علاج کیلئے بھی ہنگ موثر ہے۔کرونا وائرس ایک خارجی مرض ہے جو پہلے گلے ،پھپھڑوں اور اسکے بعد سر اور آخر میں مریض کے معدے میں داخل ہوکر شدید درد کا باعث بنتا ہے اور بھوک ختم کردیتا ہے اور مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔اس کا پہلا طریقہ علاج یہ ہے کہ ایک گیلن گرم پانی میں 50گرام ہیرا ہنگ حل کرکے قرنطینہ یاآئیسولیشن وارڈ میں سپرے کریں چند منٹ تک اسکی بو جائیگی اور انشاء اللہ وائرس مر جائیگا۔دوسرا طریقہ علاج یہ ہے کہ ست پودینہ ایک تولہ،ست اجوائن ایک تولہ ،ست کافور(جو علاج میں استعمال ہوتا ہے)پون تولا اسی تناسب سے زیادہ کرسکتے ہیں ،پنسار سے خرید کرتینوں ستوں کی ڈ لی علیحدہ علیحدہ کسی پتھر یا ہتھوڑی سے توڑ کر کسی خالی صاف شیشی میں ڈال کر ڈھکن لگا کر ہلا کر چھوڑ دیں چند گھنٹوں میں پانی بن جائے گا اس سے گلے اور پھیپھڑوں کا علاج کیا جاسکتا ہے ،گلے کے علاج کیلئے نصف گلاس گرم پانی میں 2قطرے پانی ڈال کرکے غرارے کریں اور ایک قطرہ قہوے میں ڈال کر پی لیں ۔یہ عمل دن میں دو مرتبہ کریں۔پھیپھڑوں کے علاج کے لئے 2قطرے ڈال کر سر پر کپڑے سے ڈھانپ کر بھاپ کے قریب منہ کرکے ناک اور منہ سے لمبے سانس لیں یہ عمل بھی دن میں دو مرتبہ کریں ۔پیٹ کے علاج کیلئے ایک رتی برابر ہنگ دن میں دو مرتبہ قہوے کے ساتھ استعمال کرنے سے مریض دس دن میں صحت یاب ہوجائے گا ۔اس طریقہ علاج کے حکیم الحاج کالا خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انکے پاس ایک فقیری بوٹی ہے جو یونانی شعبہ طب میں نہیں ہے اور نہ ہی اسکا علم کسی طبیب کے پاس ہے یہ بوٹی ایک ماہ میں تین دفعہ رنگ بدلتی ہے ۔پسی ہوئی ایک رتی بوٹی ناک کے دونوں نتھنوں میں سانس سے اوپر کھینچیں اور صرف 10منٹ میں بند ناک کھل جائے گا،آنکھوں ،سر اور کانوں کا تمام ریشہ اور جراثیم مر کر ناک سے نکل جائیں گے۔یہ عمل ہر تین دن کے بعد ایک مرتبہ کرنا ہوگا،انکا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بوٹی کافی مقدار میں تیارکرلی گئی ہے جو کہ پاکستان کے مریضوں کیلئے کافی ہے اور وہ مفت فراہم کرینگے ،اسکے علاوہ آئیسولیشن وارڈ،قرنطینہ سنٹر کیلئے سب سے بڑا علاج یہ ہے کہ ایک دیگچے میں 3کلوپانی ابالیں ابلتے ہوئے پانی میں ایک تولہ ہیرا ہنگ ،20قطرے ست ڈال کر تمام مریضوں کو بھاپ دیں ،بھاپ دینے سے قبل وارڈ کے تمام دروازے بند کردیں تمام پنکھے آہستہ کر یں ۔مریضوں کو بھاپ دینے کے پانچ منٹ بعد تمام دروازے کھول دیں ،چولہے سمیت دیگچہ باہر نکال دیں ،پوری وارڈ میں موجود وائرس مر جائیں گے۔اسکے علاوہ 2 کلو پانی پریشر ککر میں ڈال اور 30قطرے اس پانی میں ڈال کر اسے ہیٹر یا گیس کے چولہے پر ابالیں جب پریشر ککر کا ویٹ کھڑکھڑائے تو ویٹ ہٹا کر تین منٹ تک بخارات کمرے میں پھیلنے دیں اس عمل سے بھی وائرس مر جائے گا یہ عمل مساجد ،گھروں یا آئیسولیشن وارڈ میں مفید ثابت ہوگا،اس عمل سے کمرے میں موجود مچھر ،مکھیاں ،بھڑیں ،کھٹمل اور بچھو بھی مر جائیں گے۔حکیم الحاج کالا خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے افراد جو روزمرہ معمولات زندگی اور کام کاج کرنے گھروں سے باہر نکلتے ہیں،خواہ وہ تاجر ہیں ،کہیں ملازمت کرتے ہیں یا خریداری کیلئے بازار جاتے ہیں، وہ تھوڑی سے چینی اور مذکورہ تینوں ستوں کا پانی ایک شیشی میں ڈال کر اپنے پاس رکھیں ،ہر چار گھنٹے بعد تھوڑی سی چینی ہتھیلی پر ڈال کر ایک قطرہ چینی پر ڈال اور زبان پر رکھ کر چوسیں منہ سے سانس جسم میں کھینچیں اور ناک سے باہر نکالیں گلے میں موجود وائرس مرجائے گا۔ ہاتھوں اور جسم کی حفاظت کیلئے تھوڑا سا سرسوں کا تیل سات قطرے ہاتھ پر ڈال کر ایک قطرہ تینوں ستوں کا پانی اس میںملا کر دونوں ہاتھ مل لیں ہاتھ منہ پر مت لگائیں ،سر ،بازو اور کندھوں پر پر لگا لیں انشاء اللہ آپ وائرس سے محفوظ رہیں گے ۔بے خوف و خطر اپنے معمول کے کام کریں اگر آپ کسی کرونا متاثرہ شخص سے ہاتھ ملابھی لیتے ہیں تو وائرس مر جائے گا۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں