کورونا وائرس کا کوئی باقاعدہ علاج موجود نہیں،امریکی ماہرین صحت کا انکشاف

واشنگٹن(سی این پی) امریکی ماہرین صحت نے اعتراف کیا ہے کہ کورونا وائرس کا ابھی تک کوئی باقاعدہ علاج موجود نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ویکسین تیار ہوسکی ہے تاہم ماسک پہننے سے پھیلائو میں کمی آتی ہے۔تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں کورونا وائرس کے پھیلائو پر امریکی کانگریس میں سماعت ہوئی، جس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے سربراہ ڈاکٹرانتھونی فائوچی کے ساتھ ایف ڈی اے کے سربراہ ڈاکٹرسٹیون کانگریس میں پیش ہوئے، ماہرین صحت نے کانگریس میں بیان دیا کہ ابھی تک کورونا کی ویکسین تیار نہیں کی جاسکی۔اس کے علاوہ کورونا وائرس کا کوئی باقاعدہ علاج بھی موجود نہیں ہے، پلازما، ڈیکسامیتھاسون، ریمڈیسوئر سے کچھ مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد دی، وبا کے پھیلائو پر قابو پانا ابھی بھی انتہائی مشکل ہے۔ڈاکٹرانتھونی فائوچی نے کہا کہ کورونا ویکسین کی تیاری پر تیزی سے کام جاری ہے، دسمبر یا جنوری میں کورونا ویکسین دستیاب ہونے کا امکان ہے، اس ویکسین کی تیاری فیزتھری میں داخل ہوچکی ہے، ویکسین کی فراہمی کیلئے کروڑوں خوراکیں تیار کی جائیں گی،ثابت ہوا ہے کہ ماسک پہننے سے وبا کے پھیلا ئومیں کمی آتی ہے۔امریکی کانگریس میں سماعت کے موقع پر اراکین کانگریس کی جانب سے ماسک نہ پہننے پر صدرٹرمپ پر شدید تنقید کی گئی، اراکین کانگریس کا کہنا تھا کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ ماسک پہننے سے کیوں انکار کرتے ہیں، کیا ایسا کرکے صدرٹرمپ ایک بری مثال نہیں بنارہے؟جس کے جواب میں ڈاکٹرانتھونی فائوچی نے کہا کہ صدرٹرمپ کے ماسک نہ پہننے پرتبصرہ نہیں کرسکتا، کورونا کے پھیلا ئوسے متعلق آئندہ چند ہفتے مشکل ہوسکتے ہیں، کورونا ٹیسٹنگ کم کرنے کیلئے کوئی ہدایت نہیں ملی، چند ریاستوں میں کورونا کیس مزید بڑھنا تشویشناک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں