راولپنڈی(سی این پی)صدرپاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ )میجرجنرل (ر)مسعودالرحمن کیانی نے کہاکہ ہم سب کومل کرپاکستان کوصحت مند ومضبوط بناناہوگا،دل ،ذیابیطس جیسے خطرناک امراض کی بنیادی وجہ تمباکونوشی اورشوگری ڈرنکس کااستعمال ہے ،عوام اوربالخصوص نوجوان نسل کوشوگری ڈرنکس اورتمباکونوشی کے استعمال سے روکناہوگا ،حکومت کوچاہیے کہ موثرقانون سازی کرے ،تاکہ ملک کامستقبل محفوظ بنایاجاسکے۔وہ گزشتہ روزمنعقدہ خصوصی تقریب کے دوران پاک فوج کے اعلی افسر ان،آرمی اورسو ل طبی ماہرین،تمباکونوشی متاثرین سے گفتگوکررہے تھے ،تقریب کاآغازتلاوت قرآن پاک سے کیاگیا،شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے صدرپناہ میجرجنرل (ر)مسعودالرحمن کیانی نے کہاکہ تمباکونوشی اورشوگری ڈرنکس کے استعمال کارجحان نوجوان نسل میں تیزی سے بڑھ رہاہے جس کے لئے پناہ عوام کوآگہی وشعور دے رہاہے تاکہ وہ اس کے نقصانا ت سے بچ سکیں، تمباکونوشی اورشوگری ڈرنکس پرایسی موثر قانون سازی کااطلاق ہوناضروری ہے ،جس سے ہم اپنے شہریوں کودل،ذیابیطس ،موٹاپے،کینسر،سانس سمیت دیگرپیچیدہ امراض سے محفوظ رکھ سکیں،اس موقع پر پناہ جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ ہرسال لاکھوں افرادتمباکونوشی اورشوگری ڈرنکس کے استعمال سے لاحق ہوتے ہیں،اربوں روپے بیمارہونے والے افرادکے علاج سپرخرچ ہوتے ہیں،اگر تمباکونوشی اورشوگری ڈرنکس کے استعمال سے نوجوان نسل کو بچاناہے تو حکومت کوایسی قانون سازی کرناہوگی ،جس کے اطلاق سے انسانی صحت کے لئے خطرہ بننے والے عوامل کی روک تھام کی جاسکے،تقریب کے اختتام پرمہمانان گرامی کاشکریہ اداکیاگیا۔
ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر کی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات
معاشرے میں اقامت دین کی ترویج کے لئے سوشل میڈیا سے مثبت استفادہ ناگزیر ہے۔ثمینہ سعید
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری
مخصوص نشستوں کا معاملہ : سنی اتحاد کونسل کی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر
ریمورٹ کنٹرول بم دھماکہ میں صحافی سمیت 3 شہید
سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے الگ ادارہ قائم
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ججز کی تقرریاں موجودہ رولز کے تحت کرنے پر اتفاق
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ چاند پر روانہ، صدر اور وزیراعظم کی سائنسدانوں کو مبارکباد
مسافر بس کھائی میں گر گئی، 10 مسافر جاں بحق
چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو، اسلامی نظریاتی کونسل اور یو این ایف پی اے کم عمری کی شادیوں کے صحت پر اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کے تحت کوشاں