اسلام آباد(سی این پی)غریب ملک کے امیر نمائندوں نے کتنا ٹیکس دیا، شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں سرفہرست، 24 کروڑ 20 لاکھ روپے دئیے، عمران خان نے 2 لاکھ 82 ہزار، بلاول نے 2 لاکھ 94 ہزار، آصف زرداری نے 28 لاکھ 89 ہزار ادا کئے، شہباز شریف نے 97 لاکھ، شیخ رشید نے 5 لاکھ ٹیکس دیا۔ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کر دی۔ نجیب ہارون نے 14 کروڑ، حماد اظہر نے 5 کروڑ، فروغ نسیم نے 3 کروڑ جبکہ طلحہ محمود نے 2 کروڑ 92 لاکھ روپے انکم ٹیکس دیا۔ وزیر اعظم عمران نے صرف 2 لاکھ 82 ہزار، آصف علی زرداری نے 28 لاکھ روپے جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے 2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ٹیکس ادا کیا۔وزرائے اعلی میں وزیر اعلی عثمان بزدار نے ایک روپیہ بھی انکم ٹیکس نہیں دیا۔ وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان نے 3 لاکھ 63 ہزار، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے 48 لاکھ جبکہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے 8 لاکھ 89 ہزار روپے ٹیکس دیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 13 لاکھ 63 ہزار روپے، شہباز شریف نے 97 لاکھ، حمزہ شہباز نے 87 لاکھ 5 ہزار 368 روپے، چوہدری پرویز الہی نے 18 لاکھ 59 ہزار روپے جبکہ مونس الہی نے 51 لاکھ 68 ہزار روپے انکم ٹیکس دیا۔ایف بی آر کے مطابق مالی سال 2018 کے دوران سابق وزیر صحت عامر محمود کیانی، سینٹر فیصل جاوید، اراکین اسمبلی زرتاج گل، فیصل واوڈا، عالیہ حمزہ ملک، مخدوم زین حسین قریشی، محسن داوڑ، منیر خان اورکزئی، علی گوہر خان، صاحبزادہ محبوب سلطان، صاحبزادہ امیر سلطان، سینیٹر رانا مقبول اور سینیٹر شمیم آفریدی کا انکم ٹیکس بھی صفر ہے۔
چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو، اسلامی نظریاتی کونسل اور یو این ایف پی اے کم عمری کی شادیوں کے صحت پر اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کے تحت کوشاں
صوبوں پر کمزور گروپوں کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کے قومی ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور
صدر مملکت آصف زرداری نے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
عمر حمید نئے سیکرٹری الیکشن کمیشن تعینات
پی ٹی آئی نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 3 دہشتگرد ہلاک
معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے عوام کو مزید ریلیف ملے گا، وزیراعظم
اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی چیلنج
ہم اپنی آئینی حدود بخوبی جانتے ہیں، آرمی چیف
کراچی،بچوں کو منشیات سے محفوظ رکھنے کیلئے اسکولوں پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ