ہر سال تمباکو کے استعمال کی وجہ سے166000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو جاتے ہيں،اظہر سليم

اسلام آباد(سی این پی)ہيومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل ميں ميڈیا سيشن کا انعقاد کيا۔ اس پروگرام ميں پارٹنر تنظيموں سينئرماہر معاشيات اور ميڈیا شخصيات نے شرکت کی اس پروگرام کا مقصد ملک ميں غربت کو برقرار رکھنے ميں تمباکو کے استعمال کے براہ راست اثرات کو اجاگر کرناہے.ایچ ڈی ایف کےچیف ایگزیکٹو آفیسراظہر سليم نے بتایا کہ تمباکو کا بوجھ کم آمدنی والے ممالک پر زیادہ رہتا ہے اور صحت کی دیکھ بھال تک محدود رسائی کی وجہ سے غریب لوگوں کو تمباکو کے استعمال سے متعلق صحت کے نقصانات کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ميں 23 ملين سے زائد افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہيں جن ميں سے 15 ملين سگریٹ نوشی کرتے ہيں اور تقریبا 8 سے 9 ملين تمباکو استعمال کرتے ہيں۔ انہوں نے سگریٹ کے نوجوانوں کے استعمال کے بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک دن ميں تقریبا 1200 بچے انتہائی کم عمر ميں سگریٹ نوشی شروع کرتے ہيں اور یہ بھی تبصرہ کيا ہے کہ پاکستان ميں ہر سال تمباکو کے استعمال کی وجہ سے166000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو جاتے ہيں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کے استعمال سے ہونے والے صحت کے بوجھ کی وجہ سے ہر سال تقریبا 143 ارب روپے خرچ ہوتے ہيں۔سسٹين ایبل ڈویلپمنٹ پاليسی انسٹيٹيوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناب عابد سلہری نے پی آئی ڈی ای کے اس مطالبے کا حوالہ دیا جس ميں بتایا گيا ہے کہ کم آمدنی والے گھرانوں ميں سے تقریبا 25 فيصد اور اعلی آمدنی والے گھرانوں ميں سے 16فيصد تمباکو استعمال کرتے ہيں۔ انہوں نے ذکر کيا کہ تمباکو ٹيکس ميں تيسرا درجہ متعارف کرانے سے قومی خزانے کو بہت نقصان ہوا ہے تمباکو کی کمپنيوں نے زیادہ ٹيکس سے بچنے کے ليے اپنے بيشتر برانڈ کو تيسرے سليب ميں تبدیل کر دیا۔ ایف بی آر تمباکو سرچارج بل پر عملدرآمد کرنے ميں ناکام رہا۔ اس بل ميں سگریٹ کے ہر پيک پر 10 روپے سرچارج کا مطالبہ کيا گيا ہے۔ اس سے قومی خزانے ميں 40ارب روپے تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر سليری نے کہا کہ سگریٹ انڈسٹری کی یہ دليل بے بنياد ہے کہ ٹيکسوں کو بڑھانے سے ناجائز تجارت کو فروغ ملے گا انہوں نے مزید کہا کہ سگریٹ انڈسٹری کے ذریعے بے حساب پيداوار کو ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم متعارف کرانے سے حل کيا جا سکتا ہے جو کہ فی الحال عمل درآمد ميں ہيں۔اسپارک کے پروگرام مينيجرخليل احمد نے بتایا کہ تمباکو کے کنٹرول کيلئے سب سے زیادہ مؤثر اقدامات قيمت بڑھانا ہے تمباکو کی مصنوعات پر ٹيکس بڑھانے سے ان کی قيمتوں ميں اضافہ ہوگا بالآخر بچوں کے تمباکو نوشی کرنے سے ان تک رسائی ممکن نہيں ہوگی کيوں کہ تمباکو غریب گھرانوں کے معاشی حالات کو متاثر کرتا ہے لہذا اس بات کو یقينی بنانا ضروری ہے کہ ان گھروں کے بچوں کو اس لعنت سے بچایا جا سکے۔پناہ کے سيکرٹری جنرل ثناءاالله گھمن نے بيان کيا کہ تمباکو کے استعمال سے صحت کے خطرات ميں اضافہ ہوتا ہے اور ایک خاندان پر بوجھ پڑتا ہے جس ميں مالی بوجھ اور صحت کے خطرات بڑھ جاتے ہيں بدلے ميں ان بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سےغریب گھرانوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے لہذا گھر کی بنيادی ضروریات پر خرچ کرنے کے لئے ان کی ماہانہ آمدنی سے کم حصہ بچ جاتا ہے۔تمباکو کنٹرول کے کارکنوں نے حکومت سے اپيل کی کہ وہ اپنے شہریوں کے معيار زندگی کو بہتر بنانے پر توجہ دیں اور ایس ڈی جيز کو پورے جذبے کے ساتھ حاصل کرنے کا عزم کریں-

اپنا تبصرہ بھیجیں