اسلام آباد(سی این پی) پیٹرولیم ڈویژن نے جون میں آنے والے پیٹرول بحران سے متعلق انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر جواب تیار کر لیا۔ذرائع کے مطابق جواب میں پیٹرولیم ڈویژن نے انکوائری کمیشن کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن کے چیئرمین سمیت تمام ممبران کے پاس آئل سپلائی چین کو سمجھنے کی مہارت اور تجربہ ہی نہیں تھا لہذا رپورٹ درست نہیں۔ذرائع کے مطابق مجوزہ جواب میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن نے انکوائری کمیشن کو سابق ڈی جی آئل راشد فاروق اور پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ پاکستان کے سی ای او عاصم مرتضی کے نام بطور ممبرزد یے تھے تاہم دونوں نے کمیشن میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔مجوزہ جواب کے مطابق انکوائری کمیشن میں پیٹرولیم ماہرین کی عدم شمولیت سے رپورٹ درست نہیں، کمیشن نے اوگرا کے سابق ڈائریکٹر محمد یاسین کی خدمات حاصل کیں جنہوں نے کبھی آئل سیکشن میں کام ہی نہیں کیا۔جواب کے مطابق کمیشن کے ایک رکن گوہر نفیس کے خلاف نیب میں آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس ہے انہیں کمیشن میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے، مارچ میں کورونا کے باعث پیٹرول کی طلب 51 فیصد اور ڈیزل کی طلب 58 فیصد گری اور اس صورتحال میں 25 مارچ کو پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگائی گئی۔مجوزہ جواب میں بتایا گیا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس درآمدی تیل کے اسٹاک موجود تھے جو ریفائنریز سے تیل نہیں اٹھا رہی تھیں جس سے ریفائنریز بند ہونا شروع ہو گئی تھیں۔
جب بچوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دیا گیا تو کورٹ کیوں حرکت میں نہیں آئی، وزیر اعلیٰ پنجاب
آرٹیکل 6 لگانے کا آغاز فیلڈ مارشل ایوب خان سے کیا جانا چاہیے، خواجہ آصف
جماعت اسلامی حلقہ خواتین اسلام آباد کے زیر اہتمام محفل ملاقات کا انعقاد
قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکینت معطل
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، عمر ایوب
قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادر جنگجوؤں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے، آرمی چیف
گندم خریداری معاملہ، پاسکو کے ایم ڈی اور جی ایم پروکیورمنٹ معطل
پاکستان کی سپورٹ جاری رکھیں گے، آئی ایم ایف چیف مشن چیف
حکومت کا حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
آزاد کشمیر، ہڑتال جاری، کھانے پینے کی اشیاء کی قلت