وزارتیں کارکردگی نہ دکھائیں تو حکومت ڈیلیور نہیں کرسکتی، وزیراعظم

اسلام آباد(سی این پی) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک تمام وزارتیں کارکردگی نہ دکھائیں حکومت ڈیلیور نہیں کرسکتی، اصل فیصلہ تو پانچ سال بعد عوام نے کرنا ہے کہ کیا ہم نے بہتر کام کیا یانہیں؟تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم اور وفاقی وزرا کے درمیان اہداف حاصل کرنے سے متعلق تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں وزیراعظم اور وفاقی وزرا کے درمیان معاہدوں پردستخط ہوئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال تک ہمیں اعداد و شمار کا ہی پتہ نہیں چل رہاتھا، ہر ادارے سے الگ الگ اعداد وشمار آرہے تھے، ایک سسٹم بنایاجائے جہاں ہر وزارت اپنی بریفنگ دے، سسٹم کے تحت ہر ادارے کو بریفنگ دینی چاہیے تاکہ حکومت تیاری کرے، ہمارے کچھ وزرا سیکھ رہے ہیں اور کچھ کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے، میرا خیال ہے کہ حکومت میں آنے سے پہلے ٹیم بنانے کیلئے وقت ملناچاہیے، دوسری جانب ٹیم سلیکٹ کرنے کیلئے جوبائیڈن کوڈھائی ماہ ملے۔اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت اچھا اقدام ہے کہ ہم خود پر دبائو ڈالیں گے، ہماری حکومت میں وزرا کو اب کارکردگی مزید بہترکرنا ہوگی، ڈھائی سال گزر چکے ہیں اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ناتجربہ کار ہیں، حکومت کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے جسے سوچ کر کئی بار رات کو نیند نہیں آتی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انرجی سیکٹر بہتر کرکے ہی عوام کو سستی بجلی فراہم کی جاسکتی ہے، ہماری حکومت میں سب سے بڑا چیلنج بجلی کا ہے، عوام کو معیاری اور سستی بجلی کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے، اسوقت حکومت تقریبا ڈھائی ہزار ارب کی سبسڈی دے رہی ہے۔وزیراعظم کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ آٹا مہنگا ہوتا ہے تو سب برا بھلا تو وفاق کو کہتے ہیں، فوڈ سیکیورٹی کی وزارت وفاق کے پاس لیکن اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، اسی طرح ماحولیات بھی صوبوں کے پاس ہے مگر یہ وفاق کے پاس رہنی چاہیے، سبسڈی ایکسپورٹ بڑھانے اور معیشت کی بحالی کیلئے استعمال کرناہے، سبسڈی کو ان طبقوں پر ٹارگٹ کرنا ہے جو نچلی سطح کے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایکسپورٹ پر پورا زور لگانا ہے، ملائیشیا نے پنشنز کو بچت میں تبدیل کیا مگر ہم پر یہ بوجھ بنا ہواہے، ڈاکٹر عشرت گورننس سسٹم کیلئے سول سروس ریفارمز کی کوشش کررہے ہیں، بیوروکریسی سسٹم مستقل فعال ہونے تک ہمیں گریڈنگ کرنا ہوگی، ملکی اہمیت کی حامل ترجیحات پر اے بی اور سی کی گریڈنگ کریں گے کیونکہ اربوں روپے کے منصوبوں وزارتوں میں پھنس جاتے ہیں۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ملک میں آنیوالے ڈالرز کے سسٹم کو اہمیت دینا ہوگی، روپے کی قدر بڑھانے کیلئے کرنٹ اکائونٹ کو خسارے میں جانے سے روکنا ہے کیونکہ بہت مشکل اور دو سال بعد ہماری معیشت درست سمت میں گامزن ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں