نوشہرہ(سی این پی) یکم جنوری 1901ء کو پیدا ہونے والے سمندر خان سمندر 17 جنوری 1990ء کو جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔ آج ان کی برسی ہے۔وہ پشتو زبان کے ادیب، محقق، شاعر اور مترجم کی حیثیت سے نام و مقام رکھتے ہیں۔سمندر خان سمندر بدرشی، نوشہرہ کینٹ کے رہائشی تھے۔ وہ ایک زمانے میں خاکسار تحریک سے وابستہ رہے اور بعد میں مسلم لیگ سے جڑ گئے۔ ان کی زندگی اور فن سے نئی نسل کو روشناس کرانے کے لیے پشتو کے ادیب اور شعرا اور جامعات کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ سمندر خان سمندر کے یادگاری ڈاک ٹکٹ پر ان کا خوب صورت پورٹریٹ شائع کیا گیا تھا جس کی مالیت دو روپیہ تھی۔ان کی تصانیف میں ژور سمندر، دادب منارہ، میرمنے، کاروان روان دے، لیت ولار، خوگہ شپیلئی، پختنے، قافیہ، دایلم سوکہ، دقرآن ژڑا اور بلے ڈیوے شامل ہیں۔انھوں نے علّامہ اقبال کی مثنوی اسرارِ خودی اور رموزِ بے خودی کا بھی منظوم پشتو ترجمہ کیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے 2 پہلو ہیں، مولانا فضل الرحمان
وزیر اعلیٰ پنجاب سے کورین سفیر کی ملاقات، دونوں ممالک کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور
زہر خورانی سے خاتون سمیت 3 بچیاں جاں بحق
آئندہ بارہ گھنٹے کے دوران ملک کے بیشتر حصوں میں موسم زیادہ تر خشک اور گرم رہے گا
پاکستان کا مستقبل روشن ہے اورخطے کا اگلا ٹیک حب بننے کی جانب گامزن ہے،مسعودخان
باردانہ کے حصول میں مشکلات دور کرنے کیلئے قومی غذاتی تحفظ کمیٹی قائم
کالعدم تنظیم کے دہشتگرد اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
سعودی سرمایہ کاروں کا وفد آج پاکستان پہنچے گا
وزیراعظم اور بلاول کی اہم ملاقات، پیپلزپارٹی کا وفاقی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ
دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ، 6 شدت پسند ہلاک