لاہور(سی این پی)معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے جہانگیر ترین کے سوالات پر کہا کہ جہانگیر ترین کے تحفظات ہوسکتے ہیں لیکن وزیراعظم قانون کی عمل داری چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جہانگیر ترین کے شکووں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین بھی رولز آف لا پر یقین رکھتے ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم قانون کی عمل داری چاہتے ہیں اور ان کیلئے عوامی مفادات ہی اولین ترجیح ہیں۔معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو کوئی ورغلا نہیں سکتا، وزیراعظم عمران خان اپنے اور وزارت عظمی کے فیصلے خود کرتے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز جہانگیر خان ترین نے بینکنگ کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مجھ پرایک نہیں،دو نہیں 3ایف آئی آردرج کی گئی ہیں، انہیں سب شوگر ملزمیں سے صرف جہانگیرترین نظرآیاہے؟جہانگیرترین نے سوال کیا کہ کیاآپ کاکیس اتنا کمزورہے کہ آپ کورٹ میں بات نہیں کرتے؟ میڈیا میں میرے خلاف گند اچھالتے ہیں، انتقامی کارروائی کی وجہ کیا ہے؟ ایک سال سے مجھ پریہ شوگرکمیشن چل رہاہے، ایک سال سے چپ ہوں ،دوست تھا دشمنی کی طرف کیوں دھکیلاجارہا ہے ؟ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سے انصاف مانگ رہے ہیں ، جوانتقامی کارروائی کرارہا ہے، اس کوبے نقاب کیاجائے، عمران خان ان عناصر کوبے نقاب کرسکتے ہیں، مجھے خان صاحب سے دورکردیاگیاہے۔جہانگیرترین نے مزید کہا دس سال پارٹی کے لیے خون پسینہ ایک کیا، میرے جانے سے تحریک انصاف کو بھی نقصان پہنچے گا۔
چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو، اسلامی نظریاتی کونسل اور یو این ایف پی اے کم عمری کی شادیوں کے صحت پر اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کے تحت کوشاں
صوبوں پر کمزور گروپوں کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کے قومی ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور
صدر مملکت آصف زرداری نے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
عمر حمید نئے سیکرٹری الیکشن کمیشن تعینات
پی ٹی آئی نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 3 دہشتگرد ہلاک
معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے عوام کو مزید ریلیف ملے گا، وزیراعظم
اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی چیلنج
ہم اپنی آئینی حدود بخوبی جانتے ہیں، آرمی چیف
کراچی،بچوں کو منشیات سے محفوظ رکھنے کیلئے اسکولوں پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ