راولپنڈی رنگ روڈمنصوبے میں سنگین کرپشن کا الزام ،حکومت کا نیب سے تحقیقات کروانے کا فیصلہ

کمشنر راولپنڈی اور انکے ساتھیوں نے نووا سٹی، کیپٹل سمارٹ سٹی، نیو ایئر پورٹ سٹی،الآصف ہاؤسنگ، ٹاپ سٹی، ایس اے ایس ڈویلپرز، بیلوورلڈ سٹی اور اسلام آباد کیپٹل ہاؤسنگ کے مفادات کے لیے کام کیا،معاون خصوصی پنجاب

ایف آئی اے کو رہائشی سکیموں کے فرانزک آڈٹ کا حکم،منظور شدہ اراضی سے زیادہ پلاٹوں کی فروخت اور بلا اجازت آن لائن فروخت کا حساب لگائیں اور اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں، فردوس عاشق اعوان کی پریس کانفرنس

لاہور(سی این پی)معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نےسابق کمشنر راولپنڈی پر رنگ روڈ منصوبے میں سنگین کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی سہولت کاری کا الزام عائد کرتے ہوئےکہا ہے کہ ماضی میں شریف خاندان قوم کے وسائل کو بے دردی سے لوٹتا رہا، شہباز شریف نے پنجاب کے ترقیاتی فنڈز میں خورد برد کی،فردواحد اپنے درباریوں اور حواریوں کے ساتھ مل کر ملکی وسائل کو لوٹتا رہا، وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں سے شریف خاندان کی کرپشن عوام کے سامنے آئی، ظل سبحانی کے لگائے ہوئے پودے بیورو کریسی میں ہوں یا باہر وہ اپنے آقاؤں کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ راولپنڈی میں ٹریفک لوڈ کم کرنے کے لیے رنگ روڈ منصوبہ شروع کیا گیا،عوامی اور قومی مفاد کے پیش نظر اس منصوبے کا آغاز کیا گیا مگر رنگ روڈ منصوبے پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کی گئی،راولپنڈی رنگ روڈ کی الائنمنٹ (راستے) میں غیر قانونی طور پر بدعنوانی کی گئی اور روٹ تبدیل کیا گیا،65کلومیٹرطویل رنگ روڈ جس کی تعمیر کے لیے پیشکشیں طلب کی جا چکی تھیں،سابق کمشنر راولپنڈی کیپٹن (ر)محمدمحموداور ان کے ساتھیوں نے کنسلٹنٹ کی غیر قانونی معاونت سے رنگ روڈ کی الائنمنٹ غیرقانونی طور پر تیار کی،سابق کمشنرکیپٹن (ر) محمد محمود احمد، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمد انوار الحق،ڈپٹی کمشنر اٹک علی عنان قمر،سابق لینڈ ایکوزیشن کلکٹر وسیم علی تابش اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ عبداللہ نے ناقابل تلافی غیرقانونی کام کیے،یہ لوگ دھوکہ دہی اور فراڈ کے مرتکب ہوئے،اختیارات نہ ہونے باوجود احکامات جاری کرتے رہے اور مالی مفادات حاصل کرنے والے گروہوں اور اپنے مفادات کے لیے قومی خزانے کا غلط استعمال کرتے رہے، اِن کا معاملہ نیب کو بھجوایا جا رہا ہے،اِن کے خلاف اِنضباطی کارروائی بشمول ملازمت سے معطلی شروع کر دی گئی ہے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اس سکینڈل میں ہماری حکومت کے کچھ لوگوں کے علاوہ اپوزیشن والے اور بیوروکریسی کے چند افسران ملوث ہیں اور ان سب کو بلا امتیاز قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے ، نیب سابق کمشنر محمود احمد کی طرف سے 2 ارب 30 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر خرچ کرنے کی انکوائری کرے گا،یہ رقم غیر قانونی طور پر ایسی اراضی کی ایکوزیشن کے لیے خرچ کی گئی جس کے نتیجے میں بااثر افراد کی ملکیتی اراضی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، طاقتور افراد کے بے نامی فرنٹ مین ہونے کی بنا پر بعض رہائشی سکیموں کے خلاف بھی انکوائری کی جا رہی ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ محمود احمد اور اُن کے ساتھیوں کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے،انہوں نے دیدہ دلیری سے قوانین اور ضابطوں کی دھجیاں بکھیریں اور اپنے لیے مالی مفادات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف رہائشی سکیموں نووا سٹی، کیپٹل سمارٹ سٹی، نیو ایئر پورٹ سٹی،الآصف ہاؤسنگ، ٹاپ سٹی، ایس اے ایس ڈویلپرز، بیلوورلڈ سٹی اور اسلام آباد کیپٹل ہاؤسنگ کے مفادات کے لیے بھی کام کیا۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پنجاب اور وفاق میں حکومتوں کو اِس سلسلے میں حقائق سے مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا گیا اور اعلیٰ ترین سطح پر اس الائنمنٹ کو وزیر اعلیٰ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایات کو دانستہ طور پر مسلسل نظر انداز کیا گیا، ایک ممبر کے غیر اخلاقی تعاون سے اس پراجیکٹ کو یکم مارچ 2021 کو غیر قانونی طور پر مشتہر بھی کر دیا گیا، ایف آئی اے کو ایسی رہائشی سکیموں کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ منظور شدہ اراضی سے زیادہ پلاٹوں کی فروخت اور بلا اجازت آن لائن فروخت کا حساب لگائیں اور اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں۔معاون خصوصی نے کہا کہ سابق کمشنر نے غیر قانونی الائنمنٹ پر نہایت تیز رفتاری سے کام کیا اور اس سلسلے میں کئی غیر قانونی کام کیے، اُنہوں نے یہ سارا کچھ اس لیے کیا کہ اس کام کو اتنا آگے بڑھا دیا جائے کہ جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو، سابق کمشنر نے اس سلسلے میں ایسی دھول اُڑائی کے اُن کی غیر قانونی سرگرمیاں اور مالی مفادات عوام کی آنکھوں سے اوجھل رہیں اور تعمیراتی سرگرمیوں کی تیزی سے اِن غیر قانونی سرگرمیوں پر پردہ پڑا رہا اور حقائق تک پہنچنے کی کوششیں ناکام بنا دی گئیں، بعض انجینئرنگ فرمیں جنھوں نے ریکویسٹ فار پرپوزل (RFP) دستاویزات خریدیں اُنہوں نے رنگ روڈ کے غیر قانونی حصوں کے ساتھ ساتھ جائیدادوں میں بھی بھاری سرمایہ کاری کی، منصوبے کے لیے پیشکشیں جمع کروانے (بڈنگ) کا عمل منسوخ کر دیا گیا ہے چونکہ رنگ روڈ کی الائنمنٹ غیر قانونی طور پر بنائی گئی اس لیے کوئی بھی اسے کبھی بھی قانونی طور پر ریگولرائز نہیں کر سکتا، چنانچہ اس الائنمنٹ پر دوبارہ کبھی کام نہیں کیا جا سکے گا کیونکہ اس میں نا قابل تلافی اور ناقابل اصلاح غیر قانونی کام کیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کے بیٹے ایم این اے منصور حیات خان کی بھی نجی ہائوسنگ سکیم میں شراکت داری ہے اوراسکے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری اور ڈاکٹر توقیر شاہ کی اراضی کو بھی فائدہ پہنچانے کےلئے رنگ روڈ منصوبے کی الائنمنٹ کو تبدیل کیا گیا،

اپنا تبصرہ بھیجیں