العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

لاہور(سی این پی) احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو نیب حکام نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کے سلسلے میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔نوازشریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود تھی جب کہ پولیس نے عدالت کی طرف جانے والے راستے بند کردیے، پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کیے گئے۔نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تو لیگی کارکنان اور رہنمائوں کی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی، کارکنان نے احاطہ عدالت میں شدید نعرے بازی کی جب کہ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی جس نے کارکنان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔کئی کارکنان کمرہ عدالت کے اندر بھی جا پہنچے جہاں انتہائی بدنظمی پیدا ہوگئی اور دھکم پیل کے باعث کمرہ عدالت میں رکھی ٹیبل بھی ٹوٹ گئی۔ٹیبل ٹوٹنے سے مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چوہدری نیچے آگرے۔عدالت میں رش کی وجہ سے نوازشریف کو بھی روسٹرم پر پہنچنے میں شدید مشکل پیش آئی۔احتساب عدالت میں کیس کی کارروائی کا آغاز ہوا تو نیب تفتیشی افسر نے نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔کارروائی کے موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ نوازشریف کو گرفتاری کے وقت ورانٹ گرفتاری دکھائے گئے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ورانٹ گرفتاری باقاعدہ دکھا کر نوازشریف کو گرفتار کیا گیا۔دورانِ سماعت نوازشریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ آج صبح نیب کے لوگ آئے، میں نے کہا کہ میرا وکیل سے رابطہ نہیں ہوا جو الزامات لگائے ہیں وہ پڑھے ہیں، صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ 1937 سے 1971 تک پیسہ کاروبار سے آیا، میرے والد کاروباری آدمی تھے اور ہمارا اس زمانے میں اسٹیل کا کام تھا، اس وقت کی حکومت نے تمام ادارے قومیا لیے،ہماری ملز بھی قبضے میں لے لی گئیں۔نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا کہ بتائیں کرپشن کہاں ہوئی ہے، میں اس ملک میں وزیر بھی رہا اور تین مرتبہ وزیر اعظم بھی رہا، پانچ مرتبہ کی وزارت میں ایک پیسہ کی کرپشن دکھا دیں، کرپشن دکھا دیں میں سیاست سے دستبردار ہوجائوں گا، سیاست میں بہت بعد میں آیا،اثاثے پہلے کے ہیں،اس میں اونچ نیچ کہاں ہے، یہ نیب میرے لیے بنائی گئی، یہ مشرف نے صرف میرے لیے بنائی تھی، یہ ایک کالا قانون ہے،جو صرف مسلم لیگ ن کی قیادت اورکارکنوں کیخلاف استعمال ہوتا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں تو جیل میں ہوں، میری اتنی مخالفت ہے، یہ مجھے کالا پانی لیجانا چاہتے ہیں، نیب گوانتا ناموبے لے جانا چاہتی ہے تو یہ ان کی بھول ہے کہ مسلم لیگ(ن) گھبرا جائے گی۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ 2016 میں نوازشریف سب سے زیادہ شیئرہولڈر پائے گئے، نوازشریف چوہدری شوگر مل اور شمیم شوگر مل میں شیئر ہولڈر تھے، 1992 میں چودھری شوگر مل قائم کی گئی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف 1992 میں 43 ملین شیئرز کے مالک تھے، چوہدری شوگر مل میں مریم نواز، شہباز شریف سمیت دیگر افراد شیئر ہولڈر تھے، میاں نوازشریف نے 1992 میں اتنے شیئرز کیسے حاصل کیے یہ نہیں بتایا گیا، نوازشریف کو 1 کروڑ 55 لاکھ روپے1992 میں بیرون ملک کی ایک کمپنی نے فراہم کیے، اس بیرون ملک والی کمپنی کا مالک کون ہے آج تک معلوم نہیں ہوسکا۔نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف چوہدری شوگر مل کے ڈائریکٹر اور شیئرہولڈر کبھی بھی نہیں رہے، ان کے اثاثوں کی چھان بین پہلی بار نہیں ہورہی، ان کے تمام تر اثاثہ جات قانون کے مطابق ہیں، پانامہ لیکس کی کمیٹی نے بھی تمام تحقیقات کیں، نوازشریف پر سیاسی کیس بنائے گئے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر اور نوازشریف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔واضح رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی چوہدری شوگرملز میں گرفتاری کی منظوری دی۔نیب لاہور کے ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملز میں نوازشریف مرکزی ملزم ہیں جن سے نیب حکام تفتیش کرنا چاہتے ہیں، نیب لاہور کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سے نوازشریف جیل میں تفتیش کے دوران تعاون نہیں کرتے جس وجہ سے گرفتاری ضروری ہے۔نوازشریف کیلئے نیب ڈے کیئر سینٹر کو سب جیل کا درجہ دیا جائے گا جب کہ سکیورٹی کیلئے اضافی نفری تعینات رہے گی۔ذرائع کے مطابق نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے درخواست دے رکھی ہے،، شریف خاندان پر چوہدری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔دوسری طرف لاہور کی احتساب عدالت لاہور نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر حافظ اسد اعوان نے درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں، نیب کو چوہدری شوگر ملز کیس میں میاں نواز شریف سے تفتیش کرنی ہے، جیل کا قیدی ہونے کی وجہ سے میاں نواز شریف تفتیش کیلئے نیب آفس پیش نہیں ہو سکتے، لہذا عدالت جیل میں میاں نواز شریف سے تفتیش کی اجازت دے۔عدالت نے نیب کی درخواست پر میاں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔یاد رہے کہ میاں نوازشریف ان دنوں کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں ، احتساب عدالت نے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں