تحریک لبیک کے حوالے سے حکومت کا سخت فیصلہ،عسکریت پسند تنظیم کے طور پر نمٹناجائے گا

اسلام آباد(سی این پی)پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے عسکریت پسند تنظیم کے طور پر نمٹنے اور ان کیخلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اب کالعدم ٹی ایل پی کو سیاسی و مذہبی جماعت کے طور پر نہیں دیکھا جائے گا بلکہ اسے ایک عسکری تنظیم کے طور پر لیا جائے گا اور جیسے دیگر عسکریت پسند تنظیموں سے نمٹا گیا ٹی ایل پی سے بھی اسی طرح نمٹا جائے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں ریاست کی رٹ قائم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ریاست کے صبر کی بھی حد ہوتی ہے، ہم کتنے دن آپ کا لحاظ کریں گے؟ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب پولیس کالعدم ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن کی تفصیلات پیش کریں گے۔فواد چوہدری نے دیگر ریاستی اداروں سے بھی درخواست کی کہ وہ ٹی ایل پی سے متعلق اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ٹی ایل پی ایک کالعدم تنظیم اورشرپسند گروپ ہے، انہوں نے وتیرہ بنا لیا ہے کہ بہانہ کرکے باہر نکلتے ہیں اورسڑکیں بلاک کردیتے ہیں، پاکستان نے القاعدہ جیسی تنظیم کو شکست دی ہے،ریاست کو کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کریں ،پہلے 6 مرتبہ یہ تماشا لگ چکا ہے،ریاست نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ دو دنوں میں 3 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں، 27 کلاشنکوف بردار سادھوکی میں انکے ساتھ شامل ہوئے، کل وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا،اجلاس میں انٹیلی جنس چیفس اور ادارے شریک تھے، اب ہم اس تحریک کو باقی دہشتگرد تنظیموں کی طرح ٹریٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جویوٹیوب اورسوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں وہ بھی اپنے رویوں پر نظرثانی کرلیں،فیک نیوز کے کلچر کو برداشت نہیں کیا جائے گا،بھارت اور کچھ دیگر ممالک سے فیک نیوز پھیلانے والوں کو مدد مل رہی ہے ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے بھی کابینہ اجلاس میں کالعدم ٹی ایل پی کے تمام مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے اورراستے بند کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم نے شہریوں کا راستہ روکنے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کردی ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کالعدم تنظیم کے مظاہرین کو جی ٹی روڈ پر روکنے کا فیصلہ کیاگیا اور جہلم پل پر رینجرز کو تعینات کردیا گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے نہیں دیا جائے گا، سیاسی مقاصد کے لیے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنے دیں گے، پولیس والوں کو مارنا سیاسی کارکنوں کاکام نہیں۔خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا ہے۔ ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیے جس کے بعد لاہور کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔سکیورٹی اداروں نے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے اہم سڑکیں بند کردیں ہیں جبکہ مظاہرین نے گزشتہ کئی روز سے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے۔کالعدم تنظیم کے مارچ کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اورپنجاب کے مختلف شہروں میں نظام زندگی متاثر ہے۔راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اسلام آباد اورراولپنڈی کوملانے والی مرکزی شاہراہیں سیل کردی گئی ہیں۔ صدر سے فیض آباد میٹرو سروس معطل ہے۔ متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، مریضوں کا اسپتال جانامشکل ہوگیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں