“نئے پاکستان” کے تین سالوں میں تمباکو پر کوئی ٹیکس نہیں بڑھاگیا،پناہ پناہ

اسلام آباد(سی این پی)پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکرٹری اور ڈائریکٹر آپریشنز ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ تین سالوں کے دوران اشیاء ضروریہ کی قیمتوں تواضافہ ہوا،لیکن افسوس کی بات ہے کہ تمباکوجو انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے،اس کی قیمت جمود کا شکار ہے۔ تمباکو ملک کے لیے ایک تشویشناک مسئلہ ہے اور غیر متعدی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً 170,000 افراد تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو پر 10 فیصدٹیکس میں اضافہ پاکستان جیسے کم آمدنی والے ممالک میں اس کی کھپت کو تقریباً 8 فیصد تک کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ثناء اللہ گھمن کاکہناتھاکہ ستمبر 2020 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی مدد سے شائع ہونے والی مختلف مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تمباکو کا استعمال دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، کورونری دل کی بیماری (CHD) اتنی ہی پیچیدہ ہے جتنی کہ زیادہ تر غیر متعدی دائمی امراض۔ جس کی ایک اہم وجہ تمباکو اورسگریٹ نوشی کا استعمال ہے، دل کے مرض کے ساتھ موٹاپا اور ذیابیطس ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ عالمی سطح پر، دل کی بیماری موت اور معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے، دل کی بیماری 9.4 ملین افراد کی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتی ہے، اور 203 ملین افراد معذور ہو جاتے ہیں۔ پمز ہسپتال کے چیئرمین کارڈیک سنٹر ڈاکٹر نعیم ملک کے مطابق آج پاکستان میں ہر گھنٹے میں 47 افراد دل کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہار رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے جاری کردہ 2021 کے مطالعے کے مطابق پاکستان پر تمباکو کی مصنوعات کی وجہ سے صحت کا بوجھ 615 ارب روپے ہے۔ صحت عامہ کے ماہرین کو تشویش ہے کہ حکومت صحت کے اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہیں کر سکی، تمباکو کنٹرول کو نئے پاکستان کے وژن میں جوڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ایک بڑی تعداد میں نوجوان آبادی ہے اور ہمیں تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا کر اپنے قیمتی نوجوانوں کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے بچانا چاہیے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں